ریلوے
حکام کے مطابق جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور ٹرین میں 400 سے
زائد مسافر سوار تھے، ٹرین منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی،
مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی کہ اس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا
گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی
اہلکاروں اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
لیویز
حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی
(بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی
ہوگیا جب کہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔
سکیورٹی
ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں نے جعفرایکسپریس کو سرنگ میں روک کرمسافروں
کویرغمال بنایا ، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود
سکیورٹی فورسزموقع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن
شروع کیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی ہے۔
ترجمان
بلوچستان حکومت کے مطابق دہشتگرد حملے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہے، واقعے
کے بعد سبی اور کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور کوئٹہ
ریلوے اسٹیشن پر ایمرجنسی ڈیسک قائم کردی گئی ہے۔
حکومتی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹا اور
فیک پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں، اے آئی ویڈیوز، پرانی تصاویر، فیک واٹس
ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بھارتی
میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بھگوڑے بلوچ رہنماؤں کے تجزیے
دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے لہٰذا عوام سوشل میڈیا پر
پھیلائے جانے والے گمراہ کن اور من گھڑت پروپیگنڈا کی بجائے مستند ذرائع
سے معلومات لیں۔
صدر اور وزیراعظم کی ٹرین پر دہشتگردوں کے حملےکی شدید مذمت
صدر
مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس پر دہشت
گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی مؤثر کارروائی پر
فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
صدر اور وزیراعظم نے کہا ہے کہ
سکیورٹی فورسز بہادری و پیشہ ورانہ مہارت سے دہشتگردوں کا سدباب کررہی ہیں،
دشوار راستوں کے باوجود آپریشن میں شامل سکیورٹی فورسز کے افسران و
اہلکاروں کے حوصلے بلند ہیں، سکیورٹی فورسز بروقت کارروائی اور بہادری سے
بزدل دہشت گردوں کو پسپا کر رہی ہیں۔