Card image cap
ملکی آئی ٹی ایکسپورٹ میں 34 فیصد اضافہ، 4 ماہ میں 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں

کراچی: رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں ملکی آئی ٹی برآمدات 1 ارب 20 کروڑ ڈالر  تک پہنچ گئیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی آئی ٹی شعبے نے  رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی خدمات برآمد کی ہیں۔
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اکتوبر میں 33 کروڑ  ڈالر  رہیں جو  ستمبر سے 13 فیصد زائد رہیں۔ پاکستان کا آئی ٹی شعبہ گزشتہ 12 مہینوں سے اوسطاً ماہانہ تقریباً 29 کروڑ ڈالر کی خدمات برآمد کررہا ہے۔ برآمدات میں اضافے کے ساتھ پاکستانی کمپنیوں نے اپنی عالمی کلائنٹس کی تعداد  بھی بڑھائی ہے۔
آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کی وجہ اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں کو قرار دیا جارہا ہے۔ماہرین توقع کررہے ہیں کہ آئی ٹی شعبے کی برآمدات بڑھنے کا مثبت رجحان مالی سال 2025 میں جاری رہےگا۔ اندازے ہیں کہ ملکی آئی ٹی برآمدات رواں مالی سال دس سے 15 فیصد بڑھ کر ساڑھے 3 سے پونے 4 ارب ڈالر ہوں گی۔
وزیر مملکت برائے  آئی ٹی شزہ فاطمہ نے برآمدات میں اضافے پرکہا ہےکہ مالی سال کے پہلے4 مہینوں میں آئی ٹی کی برآمدات میں 34.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جولائی تا اکتوبر آئی ٹی برآمدات 1.206 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں آئی ٹی برآمدات 894 ملین ڈالر تھیں۔
شزہ فاطمہ کا کہنا ہےکہ  وزیراعظم کی ہدایت پر آئی ٹی برآمدات  میں اضافےکے لیے اقدامات جاری ہیں۔ وزارت آئی ٹی اور  پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ برآمدات بڑھانے کے لیےکوشاں ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری بھی برآمدات بڑھانےکے لیےکوشاں ہے۔

Card image cap
جنوری 2025 سے زرعی ٹیکس نافذ کردیا جائے گا: حکومت کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات ختم ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے پاکستانی حکام سے تمام شعبوں کی کارکردگی کی تفصیلات حاصل کیں اور پاکستان حکام نے یقین دہانی کروائی کہ پہلے چار مہینوں میں ٹیکس وصولیوں کی مد میں ہونے والے شارٹ فال کو آنے والے مہینوں میں پورا کر لیا جائے گا۔ 
آئی ایم ایف پاکستانی حکام سے حاصل کردہ ڈیٹا کا جائزہ لے کر اس کا جواب دےگا جو مارچ میں جائزے کے وقت یا اس سے پہلے کسی وقت دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق وفد کو صوبائی سرپلس بجٹ پر قائل کر لیا گیا، زرعی ٹیکس پرجزوی کامیابی ہوئی، مذاکرات میں جنوری سے تمام صوبوں کو زرعی ٹیکس وصول کرنے کا پابند بنایا گیا ہے اورصوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل کیلئے مشیروں کی خدمات حاصل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا 12 ہزار 970 ارب روپے کا ہدف پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ صوبائی بجٹ سرپلس کے نظرثانی شدہ اعدادوشمار شیئر کیے گئے جس کے مطابق 2024-25 کی پہلی سہہ ماہی میں 360 ارب کا صوبائی سرپلس رہا جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے مطابق صوبائی سرپلس ہدف 342 ارب روپے دکھانا تھا۔ 
آئی ایم ایف نے صوبوں کے زرعی ٹیکس پر اقدامات کا جائزہ لیا۔ وفد کو بتا یا گیا کہ اس وقت ملک بھر سے اس وقت زرعی ٹیکس سے 8 ارب روپے کی وصولیاں ہو رہی ہیں، پاکستان میں زرعی ٹیکس کا پوٹینشل 2300 ارب روپے سالانہ کا ہے اور زرعی ٹیکس سے ابتدائی طور پر 1050 ارب روپے وصولیوں کا تخمینہ ہے۔
مشن اور صوبوں کے درمیان لائیو اسٹاک پر ٹیکس سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔