150 ارب ڈالرز کے مالک وارن بفٹ موت کے بعد اپنے بچوں کو کیوں کچھ دینا نہیں چاہتے؟

150 ارب ڈالرز کے مالک وارن بفٹ موت کے بعد اپنے بچوں کو کیوں کچھ دینا نہیں چاہتے؟

امریکا سے تعلق رکھنے والے وارن بفٹ دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں جو اپنے فلاحی کاموں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔
برک شائر ہیتھ وے نامی کاروباری ادارے کے مالک وارن بفٹ نے گزشتہ دنوں ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز مختلف اداروں کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
یہ ان کے اس طویل المعیاد عہد کا حصہ ہے جس کے تحت وہ اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ فلاحی کاموں کے لیے عطیہ کر دیں گے۔
اس حوالے سے اپنی کمپنی کے شیئر ہولڈرز کے نام اپنے نئے خط میں 94 سالہ وارن بفٹ نے بتایا کہ ان کی موت کے بعد ان کی دولت کس طرح تقسیم کی جائے گی۔
150 ارب ڈالرز کے ساتھ وارن بفٹ اس وقت دنیا کے 7 ویں امیر ترین شخص ہیں اور اپنے نئے خط میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تینوں بچوں کو دولت منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
وارن بفٹ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے وصیت کو اپ ڈیٹ کیا ہے تاکہ وضاحت ہوسکے کہ ان کی 99.5 فیصد دولت موت کے بعد کس طرح تقسیم کی جائے گی۔
انہوں نے موروثی دولت کی تقسیم کے حوالے سے کہا کہ 'میں نے کبھی ایک سلطنت قائم کرنے کی خواہش نہیں کی'۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ اتنی بڑی رقم کی تقسیم مؤٖثر طریقے سے کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ ان کی دولت کو عطیہ کرنے کا عمل ان کے بچوں کی زندگی کی مدت سے بھی زیادہ طویل ہو، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے 3 ممکنہ جانشین ٹرسٹی کے نام بھی دیے ہیں، تاکہ ضرورت پڑنے پر کام جاری رکھ سکیں۔
خیال رہے کہ وارن بفٹ کی موت کے بعد ان کے تینوں بچے ایک ٹرسٹ کے ذریعے دولت کو مختلف کاموں کے لیے عطیہ کریں گے۔
ان کے سب سے بڑے بیٹے ہورڈ کی عمر 71 سال ہے جبکہ بیٹی سوزی کی عمر 69 اور چھوٹے بیٹے پیٹر کی عمر 66 سال ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وارن بفٹ نے دولت کی تقسیم کے متبادل نظام کو بھی مدنظر رکھا ہے۔