Card image cap
بانی PTI کی ہدایت پر شیر افضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل

اسلام آباد: اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی ہدایت پر شیر افضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی۔

بانی پی ٹی آئی نے پارٹی قیادت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکشن کا اختیار دیا تھا جس کے بعد پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزیوں پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب نے شیر افضل مروت کی رکنیت معطلی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس میں بتایا گیا کہ شیر افضل مروت نے کسی بھی شوکاز نوٹس کا اطمینان بخش جواب نہیں دیا جبکہ ان کے پارٹی رہنماؤں کے خلاف دیے گئے بیانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق وہ عادتاً غیر ذمہ دار واقع اور پارٹی کیلیے نقصان کا باعث ثابت ہوئے ہیں، ان کو کور کمیٹی نے 4 سے زائد بار پارٹی ڈسپلن خلاف ورزی پر تنبیہ کیا تھا، انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں کسی بھی بیان سے متعلق معاملات بہتر کرنے کا کہا تھا۔

اس میں بتایا گیا کہ شیر افضل مروت نے بانی پی ٹی آئی کی تمام ہدایات کو نظر انداز کیا، پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی، سوشل میڈیا اور عوام میں پارٹی قیادت کے خلاف گفتگو کرتے رہے، ان کے بیانات غلط اور پارٹی کیلیے نقصان کا سبب بنے، انہوں نے وہ بے بنیاد الزامات لگائے جو پی ٹی آئی کی مخالفت میں جاتے تھے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے ریڈ لائن کراس کی، کسی سے ملاقات کرنے نہ کرنے سے متعلق پارٹی گائیڈ لائنز کو مکمل نظر انداز کیا۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی و سینئر رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے رکنیت معطل ہونے پر شیر افضل مروت کو صبر کا مشورہ دیا اور کہا کہ 29 سال پارٹی میں رہے کبھی صدر تو کبھی ورکر بن گئے، نشیب و فراز آتے رہتے ہیں آپ احتجاج نہ کریں۔

اسد قیصر نے کہا کہ پارٹی پر آزمائش کا وقت ہے، غیر ذمہ دارانہ بیان نہ دیں کہ پارٹی اور بانی کے کاز کو نقصان پہنچے، ایسی بیان بازی نہ کی جائے کہ شکوک و شبہات جنم لیں، آپ کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے بلکہ ڈسپلن میں رہے تو اچھا وقت آئے گا۔

Card image cap
اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ افراد کیس سے متعلق بڑا حکم

ہائیکورٹ کے 2 رکنی خصوصی بنچ نے وفاقی حکومت کی اپیلیں مسترد کر دیں، غلام قادر کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔

تفصیلات کے مطابق لاپتہ شہری غلام قادر کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی کا فیصلہ بھی برقرار رکھا گیا ہے، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن پر ایک ایک کروڑ جرمانہ بحال کردیا گیا ہے۔

اس وقت کے ایس ایچ او گولڑہ پر بھی ایک کروڑ روپے کا جرمانہ بحال کیا گیا، جسٹس محسن اختر نے 2021 میں عدالتی تاریخ کے سب سے بڑے جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے شہری کی عدم بازیابی پر ریاستی مشینری کو ذمہ دار قراردیا تھا، جسٹس محسن اختر نے لاپتہ شہری غلام قادر کے بھائی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا تھا۔

30 دن میں شہری بازیاب نہ ہونے پر ذمہ داروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کا فیصلہ بھی بحال کیا گیا ہے، غلام قادر 28 اگست 2014 سے اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ کی حدود سے لاپتہ ہے۔


روس میں ایک اور جنرل رشوت کے الزام میں گرفتار

روس نے ایک اور جنرل کو رشوت ستانی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

روس نے فوج کے جنرل اسٹاف کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وادیم شمرین کو بڑے پیمانے پر رشوت لینے کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ یہ ایک ماہ میں اعلیٰ فوجی اہلکار کی چوتھی بڑی گرفتاری ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق ایک فوجی عدالت نے حکم دیا کہ شمرین، جو وزارت دفاع کے مرکزی مواصلاتی ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ بھی ہیں کو دو ماہ کے لیے جیل بھیج دیا جائے۔

شمرین کی حراست منافع بخش فوجی معاہدوں سے متعلق بدعنوانی کو ختم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر دیگر اعلیٰ دفاعی اہلکاروں کی گرفتاریوں کے بعد کی گئی ہے۔

اس ماہ کے شروع میں، میجر جنرل ایوان پوپوف، جو کہ یوکرین میں روس کی کارروائی میں ایک سابق اعلیٰ کمانڈر تھے، اور وزارت دفاع کے عملے کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل یوری کزنیتسوف کو رشوت ستانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اپریل میں نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف، جو سابق وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے قریبی ساتھی ہیں، کو بھی رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ صدر ولادیمیر پوتن نے بعد میں شوئیگو کو مئی میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد وزیر دفاع کے عہدے سے برطرف کر کے ان کی جگہ ماہر اقتصادیات آندرے بیلوسوف کو تعینات کر دیا۔

یوکرین نے صدر زیلنسکی کو قتل ہونے سے کیسے بچایا؟

یوکرین نے صدر زیلنسکی کے قتل کی روسی سازش کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

یوکرین کی سیکورٹی سروس (ایس بی یو) نے کہا کہ یوکرین کے انسداد انٹیلی جنس تفتیش کاروں نے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے قتل کی روسی سازش کو ناکام بنانے بنا دیا ہے۔

منگل کو ایس بی یو نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے ذریعے چلائے جانے والے ایجنٹوں کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے جس کا مقصد زیلنسکی اور دیگر سینئر یوکرائنی سیاسی اور فوجی حکام کو قتل کرنا تھا۔

ایس بی یو نے کہا کہ یوکرین کے اسٹیٹ گارڈ کے دو کرنل، جو اعلیٰ حکام کی حفاظت کرتے ہیں کو روس کی طرف سے تیار کیے گئے منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے غداری کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ روس نے زیلنسکی کی حفاظتی تفصیلات کے قریب افراد کی شناخت کے لیے کام کیا تھا اس نے مزید کہا کہ فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے کرنل بھرتی کیے گئے تھے۔

ایس بی یو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں کو صدارتی گارڈ کے قریب کسی ایسے شخص کو تلاش کرنے کا کام سونپا گیا تھا جو زیلینسکی کو یرغمال بنائے اور بعد میں اسے مار ڈالے تاہم یہ نہیں بتایا کہ مبینہ سازش کو کب ناکام بنایا گیا تھا۔

طاہر انجم اور نیلی پری کا ڈرامہ بے نقاب ہوگیا

طاہر انجم اور نیلی پری کا ڈرامہ بے نقاب ہوگیا