کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے نئی ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے نئی ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے نئی ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روک دیا۔
عدالت نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی کی درخواست پر فریقین سے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ڈبل کیبن گاڑیوں کے لئے دو ارب روپے کی رقم جاری کی جارہی ہے، جبکہ معیشت شدید دباؤ میں ہے،فنڈز کو فلاحی منصوبوں پر خرچ کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں صوبائی حکومت،چیف سیکریٹری،سیکریٹری خزانہ اور بورڈ آف ریوینیو کو فریق بنایا گیا ہے۔
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کو پیغام دیتے ہوئے صوبے کو فنڈز کی فراہمی کا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں گرینڈ قبائلی جرگہ اختتام پذیر ہوا جس میں ضم اضلاع کے منتخب عوامی نمائندوں اور قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور
کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے این ایف سی شیئر کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں
ہوا لہٰذا وفاقی حکومت کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ وعدہ پورا کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے مطالبہ کیا کہ ضم اضلاع کیلیے فنڈز فراہم کیے جائیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پالیسی اور وقت کا واضح تعین ہونا چاہیے، دہشتگردی کے خلاف آپریشن کیلیے عوام کو اعتماد میں لیا جائے کیونکہ عوام کے اعتماد کے بغیر کوئی جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جلد صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلا کر معاملات طے کروں گا، جرگے کے تمام شرکاء کا متفقہ اور اہم مطالبہ امن و امان کا قیام ہے، ہمارے علاقے کا امن افغانستان میں امن کے ساتھ جڑا ہے، میں نے افغانستان سے بات چیت کی اجازت مانگی لیکن ابھی تک نہیں ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت صوبہ ہمیں افغانستان کے ساتھ بات چیت کی اجازت دی جائے، اجازت نہ ملی تو خود قبائلی عمائدین کو لے کر افغانستان سے مذاکرات کروں گا
اپنی گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے مطالبہ کیا کہ صوبے میں نظر آنے والے غیر سرکاری عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، قبائلی عمائدین اپنے علاقوں میں ان عناصر کے خاتمے کیلیے کردار ادا کریں، ان لوگوں سے پوچھا جائے کہ مسئلہ کیا ہے، یہ خونریزی اب بند ہونی چاہیے۔
بڑھتے ہوئے الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے لیے حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کر کے ٹیلی کمیونی کیشن ایپلٹ ٹریبونل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 میں ترمیم آئندہ ہفتےکی جائےگی۔
الیکٹرانک جرائم سےمتعلق کیس عدالتوں کی بجائے ٹیلی کمیونی کیشن ایپلٹ ٹریبونل سنیں گے۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن ایپلٹ ٹریبونل 3 ارکان پر مشتمل ہو گا۔
ریٹائرڈ جج یا 15سالہ وکالت کا تجربہ رکھنے والا ٹریبونل کا چیئرمین ہو گا اور وفاقی حکومت کو ٹریبونل کی تعداد میں اضافے یا کمی کا اختیار ہو گا۔
ٹریبونل کو عدالتی اختیارات حاصل ہوں گے اور کسی بھی شخص کو طلب کیا جا سکے گا۔ ٹریبونل کو دستاویزات کی وصولی کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔ ٹریبونل کےچیئرمین اور ارکان کے عہدے کی مدت 4 سال ہو گی۔
ٹریبونل کے ارکان کی عمر 64 سال سے زائد نہیں ہو گی اور کسی بھی عدالت میں زیرسماعت متعلقہ کیس ایک ماہ میں ٹریبونل منتقل ہو گا۔ ٹریبونل کے فیصلےکیخلاف اپیل 60 دن کے اندر صرف سپریم کورٹ میں کی جا سکے گی۔
لاہور: پنجاب پولیس کے چند اہلکار کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہوئے راستے میں بس سے اتر گئے۔
فاروق آباد کانسٹیبلری سے روانہ 25 پولیس اہلکاروں نے راجن پور میں آپریشن سے انکار کیا اور بیچ راستے میں گاڑی سے اترے۔ 4 روز پہلے اہلکاروں کو کچے کیلیے روانہ کیا گیا تھا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور بھی 4 روز پہلے کچے میں جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کیلیے پہنچے تھے۔
آپریشن میں حصہ لینے سے انکار کرنے والے اہلکاروں نے ریزرو انچارج کو جواب دیا کہ نقصان کے ذمہ دار ہیں کچے میں نہیں جائیں گے۔
متعلقہ انچارج نے انکار کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی۔
آئی جی پنجاب نے اپنے بیان میں بتایا کہ پنجاب کانسٹیبلری کے اہلکاروں کا متبادل عملہ رحیم یار خان پہنچ چکا ہے، کچے میں آپریشن کیلیے طلب کی گئی نفری میں سے اب کوئی غیر حاضر نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے دنوں رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے پولیس ٹیم پر حملہ کر کے 11 اہلکاروں کو شہید کیا تھا۔
ڈاکوؤں نے ماچھکہ میں پولیس کی 2 گاڑیوں پر اُس وقت راکٹوں سے حملہ کیا تھا جب وہ بارش کے پانی میں پھنس گئی تھیں۔ حملے کے وقت گاڑیوں میں 20 کے قریب اہلکار موجود تھے۔
حملے کے بعد ضلع بھر سے پولیس کی نفری اور ریسکیو گاڑیاں کچے کی طرف روانہ کر دی گئیں جبکہ حکام نے ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔
وفاقی دارالحکومت میں غیرملکی خاتون سے مبینہ زیادتی کے واقعے کا ڈراپ سین ہوگیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون غیرملکی نہیں ہے، وہ تھانہ آبپارہ کی حدود سے ملی تھی۔
پولیس کا بتانا ہے کہ خاتون نے غیرملکی ہونے کا دعویٰ کیا تھا، خاتون کے دعوے کے محرکات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت کے تھانہ آبپارہ کی حدود سے خاتون کے مبینہ طور پر زیادتی کے بعد ملنے کے واقعے کی تفتیش کے لیے ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
یہ پڑھیں: اسلام آباد میں غیر ملکی خاتون سے مبینہ زیادتی کے کیس میں اہم پیش رفت
ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون تاحال بیان دینے سے انکاری ہے، خاتون نے ابتدا میں اپنا تعلق بیلجیئم کا بتایا تھا، لیکن سفارتخانے نے خاتون کی شہریت کی تصدیق سے انکار کر دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کی ٹریول ہسٹری بھی معلوم نہیں ہو سکی اس لیے اب نادرا سے بائیو میٹرک کے ذریعے ڈیٹا چیک کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب گرفتار شخص کا کہنا ہے کہ چند روز قبل بارش میں خاتون گھر پر آئی تھی، خاتون کو کپڑے دئے پھر ویمن پولیس اسٹیشن چھوڑ آیا تھا، پولیس نے خاتون کو لاوارث ہونے پر ایدھی ہوم منتقل کر دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ فوج میں خود احتسابی کڑا، شفاف اور خودکار عمل ہے جو ہروقت جاری رہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ بڑاعہدہ بڑی ذمہ داری ہوتا ہے، ہمیں اپنے احتسابی سسٹم پر فخر ہے، فوج میں خود احتسابی کا عمل شفاف ہے اور خود کار طریقے سے جاری رہتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا کہ فوج میں کڑے احتسابی عمل پر ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے بھی واضح بیان دے چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل احمد شریف کا بیان میں کہنا تھا کہ 7 مئی کی پریس کانفرنس میں فوج کے خوداحتسابی کےعمل کو بیان کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ آج سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز شروع کیا گیا ہے، سپریم کورٹ احکامات کی روشنی میں پاک فوج نے فیض حمیدکیخلاف انکوائری کی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو ملٹری کسٹڈی میں لے لیا گیا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔
لاہور: پنجاب کی جیلوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہونے پر صوبائی حکومت نے 2 اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے مراسلہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ کون سی جیل میں کرپشن ہوئی۔ جیلوں سے متعلق 2 اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی بنا دی جو رپورٹ پیش کرے گی۔
کمیٹی میں ڈی آئی جی جیل ہیڈکوارٹر سالک جلال اور ڈپٹی سیکرٹری جیل شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ نے بتایا کہ حافظ آباد، سیالکوٹ جیل، خانیوال، ویمن جیل ملتان، لودھراں، بہاولنگر اور نیو سینٹرل جیل بہاولپور میں کرپشن کے ثبوت ملے ہیں۔
دوسری جانب، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سپرنٹنڈنٹ جیل میانوالی کو معطل کر دیا گیا۔ مریم نواز کی ہدایت پر 4 سپرنٹنڈنٹ جیل اور 2 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے نام بلیک لسٹ میں شامل کیے گئے۔
کرپٹ، نااہل اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے جیل افسران کی انکوائری جاری ہے۔ انکوائری رپورٹ ایک ماہ میں مکمل کرنے اور میرٹ پر ایکشن کی ہدایت کی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ نے بتایا کہ انکوائری کے دوران متعلقہ افسران کلوز ٹو لائن رہیں گے، محکمے میں کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہے۔
لاہور: پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کارکن نیلی پری عرف انیلہ ریاض اور ن لیگ کلچرل ونگ کے صدر و کامیڈین طاہر انجم کا ڈرامہ بے نقاب کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر انجم اور نیلی پری نے شہرت کے لیے ڈرامہ رچایا تھا دونوں پہلے سے ہی ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والی نیلی پری اور طاہر انجم کا واقعہ پری پلان تھا، انیلہ ریاض، طاہر انجم کا پہلے سے ہی رابطہ ہے، دونوں نے پولیس کے سامنے پلان کا اعتراف بھی کرلیا۔
واقعے سے پہلے طاہر انجم اور انیلہ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، دونوں نے شہرت حاصل کرنے کے لیے پلان بنایا تھا، پولیس افسران نے اصل معاملے سے متعلق اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا۔