الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کیلیے حکومت کا بڑا فیصلہ

الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کیلیے حکومت کا بڑا فیصلہ

بڑھتے ہوئے الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے لیے حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کر کے ٹیلی کمیونی کیشن ایپلٹ ٹریبونل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 میں ترمیم آئندہ ہفتےکی جائےگی۔

الیکٹرانک جرائم سےمتعلق کیس عدالتوں کی بجائے ٹیلی کمیونی کیشن ایپلٹ ٹریبونل سنیں گے۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن ایپلٹ ٹریبونل 3 ارکان پر مشتمل ہو گا۔

ریٹائرڈ جج یا 15سالہ وکالت کا تجربہ رکھنے والا ٹریبونل کا چیئرمین ہو گا اور وفاقی حکومت کو ٹریبونل کی تعداد میں اضافے یا کمی کا اختیار ہو گا۔

ٹریبونل کو عدالتی اختیارات حاصل ہوں گے اور کسی بھی شخص کو طلب کیا جا سکے گا۔ ٹریبونل کو دستاویزات کی وصولی کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔ ٹریبونل کےچیئرمین اور ارکان کے عہدے کی مدت 4 سال ہو گی۔

ٹریبونل کے ارکان کی عمر 64 سال سے زائد نہیں ہو گی اور کسی بھی عدالت میں زیرسماعت متعلقہ کیس ایک ماہ میں ٹریبونل منتقل ہو گا۔ ٹریبونل کے فیصلےکیخلاف اپیل 60 دن کے اندر صرف سپریم کورٹ میں کی جا سکے گی۔