صفحہ اوّل
اہم خبریں
پاکستان
کھیل
کاروبار
شوبز
آج کا اخبار
ٹیم
کالمز
دلچسپ اور عجیب
بھارت میں شہری کا دسمبر کا بجلی کا بل 2 ارب 10 کروڑ بھارتی روپے سے زائد آگیا
بھارت میں شہری کا دسمبر کا بجلی کا بل 2 ارب بھارتی روپے سے زائد آگیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں بھیرن جٹاں میں شہری للیت دھیمان اپنا دسمبر 2024 کا بجلی کا بل دیکھ کر دنگ رہ گیا۔
شہری نے نومبر میں 2500 بھارتی روپے کا بجلی کا بل جمع کرایا تھا اور دسمبر کا بل 2 ارب 10 کروڑ 42 لاکھ 8 ہزار 405 روپے بھارتی بل آیا۔
شہری کی شکایت پر الیکٹرک بورڈ نے سسٹم میں خرابی وجہ قرار دی اور جلد ہی بل ٹھیک کرکے بھیجنے کا کہا اور بعد ازاں شہری کو 4047 بھارتی روپے کا بل دیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل بھی ایسے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں اور گجرات میں بھی درزی کو بھی 86 لاکھ بھارتی روپے سے زائد کا بل بھیجا گیا اور معاملہ میڈیا پر آنے کے بعد بل و درست کرکے 1540 روپے بھارتی روپے بھیجا گیا۔
بھارت میں شہری کا دسمبر کا بجلی کا بل 2 ارب 10 کروڑ بھارتی روپے سے زائد آگیا
بھارت میں شہری کا دسمبر کا بجلی کا بل 2 ارب بھارتی روپے سے زائد آگیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں بھیرن جٹاں میں شہری للیت دھیمان اپنا دسمبر 2024 کا بجلی کا بل دیکھ کر دنگ رہ گیا۔
شہری نے نومبر میں 2500 بھارتی روپے کا بجلی کا بل جمع کرایا تھا اور دسمبر کا بل 2 ارب 10 کروڑ 42 لاکھ 8 ہزار 405 روپے بھارتی بل آیا۔
شہری کی شکایت پر الیکٹرک بورڈ نے سسٹم میں خرابی وجہ قرار دی اور جلد ہی بل ٹھیک کرکے بھیجنے کا کہا اور بعد ازاں شہری کو 4047 بھارتی روپے کا بل دیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل بھی ایسے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں اور گجرات میں بھی درزی کو بھی 86 لاکھ بھارتی روپے سے زائد کا بل بھیجا گیا اور معاملہ میڈیا پر آنے کے بعد بل و درست کرکے 1540 روپے بھارتی روپے بھیجا گیا۔
تھائی لینڈ میں ہاتھی نے نہلانے والی خاتون سیاح کو حملہ کرکے مار ڈالا
تھائی لینڈ میں ہاتھی کو نہلانے والی خاتون سیاح ہاتھی کے حملے میں ہلاک ہوگئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ میں ہاتھیوں کے ایک مرکز میں ایک خوفزدہ ہاتھی کے حملے میں 22 سالہ ہسپانوی خاتون سیاح ہلاک ہوئی۔
مقامی پولیس کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ جمعے کو کو یاؤ ایلیفینٹ کیئر سینٹر میں پیش آیا جہاں خاتون سیاح ہاتھی کو نہلا رہی تھیں۔
خاتون سیاح قانون اور بین الاقوامی تعلقات کی طالبہ تھیں جو اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت تائیوان میں مقیم تھیں، وہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ تھائی لینڈ کی سیاحت پر تھیں۔
ماہرین نے کا کہنا ہے کہ ہاتھی ممکنہ طور پر قدرتی ماحول سے باہر سیاحوں کے ساتھ مسلسل میل جول کے باعث تناؤ اور خوف کی کیفیت میں تھا جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔
ہاتھیوں کو نہلانا تھائی لینڈ آنے والے سیاحوں میں ایک مقبول سرگرمی ہے، تھائی لینڈ میں 4 ہزار سے زیادہ جنگلی ہاتھی موجود ہیں جبکہ تقریباً اتنی ہی تعداد میں ہاتھی قید میں رکھے جاتے ہیں۔
کو یاؤ سینٹر جہاں یہ حادثہ پیش آیا، میں سیاحوں کے لیے ’ہاتھیوں کی دیکھ بھال‘ کے مختلف پیکیجز دستیاب ہیں جن میں ہاتھیوں کے لیے کھانا تیار کرنا، انہیں کھان کھلانا، نہلانا اور ان کے ساتھ چہل قدمی کرنا شامل ہے۔ ان پیکیجز کی قیمت 1900 سے 2900 تھائی بھات (تقریباً 55 سے 84 ڈالر) تک ہوتی ہے۔
تاہم جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان سیاحوں کی جانب سے ہاتھیوں کو نہلانے پر تنقید کرتے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں ہاتھیوں کو غیر ضروری دباؤ کے خطرے سے دوچار کرتی ہیں۔
150 ارب ڈالرز کے مالک وارن بفٹ موت کے بعد اپنے بچوں کو کیوں کچھ دینا نہیں چاہتے؟
امریکا سے تعلق رکھنے والے وارن بفٹ دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں جو اپنے فلاحی کاموں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔
برک شائر ہیتھ وے نامی کاروباری ادارے کے مالک وارن بفٹ نے گزشتہ دنوں ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز مختلف اداروں کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
یہ ان کے اس طویل المعیاد عہد کا حصہ ہے جس کے تحت وہ اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ فلاحی کاموں کے لیے عطیہ کر دیں گے۔
اس حوالے سے اپنی کمپنی کے شیئر ہولڈرز کے نام اپنے نئے خط میں 94 سالہ وارن بفٹ نے بتایا کہ ان کی موت کے بعد ان کی دولت کس طرح تقسیم کی جائے گی۔
150 ارب ڈالرز کے ساتھ وارن بفٹ اس وقت دنیا کے 7 ویں امیر ترین شخص ہیں اور اپنے نئے خط میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تینوں بچوں کو دولت منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
وارن بفٹ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے وصیت کو اپ ڈیٹ کیا ہے تاکہ وضاحت ہوسکے کہ ان کی 99.5 فیصد دولت موت کے بعد کس طرح تقسیم کی جائے گی۔
انہوں نے موروثی دولت کی تقسیم کے حوالے سے کہا کہ 'میں نے کبھی ایک سلطنت قائم کرنے کی خواہش نہیں کی'۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ اتنی بڑی رقم کی تقسیم مؤٖثر طریقے سے کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ ان کی دولت کو عطیہ کرنے کا عمل ان کے بچوں کی زندگی کی مدت سے بھی زیادہ طویل ہو، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے 3 ممکنہ جانشین ٹرسٹی کے نام بھی دیے ہیں، تاکہ ضرورت پڑنے پر کام جاری رکھ سکیں۔
خیال رہے کہ وارن بفٹ کی موت کے بعد ان کے تینوں بچے ایک ٹرسٹ کے ذریعے دولت کو مختلف کاموں کے لیے عطیہ کریں گے۔
ان کے سب سے بڑے بیٹے ہورڈ کی عمر 71 سال ہے جبکہ بیٹی سوزی کی عمر 69 اور چھوٹے بیٹے پیٹر کی عمر 66 سال ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وارن بفٹ نے دولت کی تقسیم کے متبادل نظام کو بھی مدنظر رکھا ہے۔
دبئی میں چوبیس قیراط سونے کی الیکٹرک کار قرعہ اندازی کے لیے پیش
دبئی میں 24 قیراط کے اصلی سونے کی سنہری چمچماتی گاڑی نمائش کے لیے پیش۔
ٹیسلا کمپنی کا گولڈ پلیٹڈ سائبر ٹرک دبئی کی مشہور سونے کی مارکیٹ میں قرعہ اندازی کے لیے رکھ دیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق 500 درہم کی خریداری کرنے والا ہر فرد قرعہ اندازی میں شمولیت کا اہل ہوگا۔
سونے کی کار جیتنے والے خوش نصیب کا اعلان 29 دسمبر کو کیا جائے گا۔
اگرچہ اس گولڈ پلیٹڈ سائبر ٹرک کی اصل مالیت تو بتائی نہیں گئی ہے تاہم ایک عام سائبر ٹرک کی قیمت تقریباً 4 لاکھ 90 ہزار درہم ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا پودا زمین کا سب سے زیادہ عمر والا جاندار بھی قرار
امریکا ریاست یوٹاہ کے فش لیک نیشنل فاریسٹ میں دنیا کا سب سے بڑا پودا Pando ٹری موجود ہے۔
سرسری نظر میں وہاں متعدد درختوں پر مشتمل ایک جنگل نظر آتا ہے مگر 2008 میں سائنسدانوں نے تصدیق کی تھی کہ 40 ہزار یا اس سے زائد تنے بنیادی طور پر ایک ہی جڑ کے نظام سے منسلک ہیں اور جینیاتی طور پر ایک جیسے ہیں۔
آسان الفاظ میں یہ ایک بہت بڑا پودا ہے جو 103 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
اب سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پودا دنیا کا سب سے زیادہ عمر والا جاندار ہے۔
ان کا تخمینہ ہے کہ اس پودے کی کم از کم عمر 34 ہزار سال کے قریب ہے اور اس کی زندگی کا آغاز آخری برفانی عہد کے اختتام سے قبل ہوا۔
مگر ان کا غیر مصدقہ تخمینہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ اس پودے کی نشوونما لاکھوں سال سے ہو رہی ہو۔
ابھی اس پودے کی عمر کی باضابطہ تصدیق ہونا باقی ہے۔
اس کی عمر کی تصدیق کے لیے محققین نے جڑوں، پتوں اور چھال کے 500 ٹکڑے حاصل کیے اور پھر ڈی این اے کا تجزیہ کیا۔
محققین نے ان نمونوں کے تجزیے سے 4 ہزار جینیاتی ورژنز کو شناخت کیا اور مختلف میوٹیشنز کا علم ہوا۔
ان کے ایک ماڈل سے یہ عندیہ ملا کہ اس پودے کی عمر 16 سے 80 ہزار سال کے درمیان ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی سائنسی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ایک پری پرنٹ سرور bioRxiv میں شائع ہوئے۔
واضح رہے کہ ابھی زمین کے قدیم ترین حیات جاندار کا اعزاز ریاست کیلیفورنیا کے وائٹ مانٹینز میں ایک درخت کے پاس ہے جس کی عمر 5 ہزار سال سے زائد ہے۔
بحری جہاز سے گرکر سمندر میں 24 گھنٹے تک بھٹکنے والا شخص کرشماتی طور پر زندہ بچ گیا
ایک بحری جہاز میں کام کرنے والا شخص سمندر میں گر کر 24 گھنٹوں تک پانی میں بہنے کے باوجود خوش قسمتی سے زندہ بچنے میں کامیاب ہوگیا۔
ایسا ایک مقامی ماہی گیر اور ایمرجنسی امدادی ٹیموں کے فوری اقدامات سے ممکن ہوا۔
اس ملاح (اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کے ساتھ یہ واقعہ آسٹریلیا کے مشرقی ساحلی علاقے میں پیش آیا اور اس کے بچنے کو بیشتر افراد نے کرشمہ قرار دیا ہے۔
لگ بھگ 24 گھنٹوں تک یہ شخص جنوبی بحر الکاہل کے ٹھنڈے پانی میں بھٹکتا رہا۔
ایک جاپانی کمپنی کا بحری جہاز جاپان سے آسٹریلیا پہنچا تھا اور وہاں عملے کو احساس ہوا کہ ایک فرد غائب ہے۔
اس کی تلاش اس وقت شروع ہوئی جب وہ اپنے فرائض کو نبھانے کے لیے نہیں پہنچا جس کے بعد عملے نے فوری اقدامات کیے۔
عملے کی جانب سے نیوکیسل کی بندرگاہ کے حکام سے فوری رابطہ کیا گیا، جس نے پولیس اور آسٹریلین میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کو الرٹ کیا، جس کے بعد اس ملاح کی تلاش شروع ہوگئی۔
امدادی ٹیمیں فوری طور پر 2 کشتیوں میں اس جگہ پر پہنچی اور پھر بعد میں ہیلی کاپٹرز سے بھی ملاح کی تلاش شروع ہوگئی۔
امدادی ٹیموں نے نیو کیسل کے ساحلی علاقے میں 7 کلومیٹر تک گمشدہ ملاح کو تلاش کیا اور اس کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کو استعمال کیا۔
حکام کے مطابق ہر جگہ بہت زیادہ پانی تھا اور ہمیں لگا کہ وہ بہت زیادہ دور نہیں جاسکتا، مگر جب آپ سمندری بہاؤ میں تیرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر یہ تلاش چیلنج بن جاتی ہے۔
سمندری بہاؤ اور ٹھنڈا پانی رات بھر سمندر میں رہنے والے کسی بھی فرد کے لیے جان لیوا خطرات ثابت ہوتے ہیں۔
اگلے دن ایک مقامی ماہی گیر نے گمشدہ ملاح کو سمندر میں بہتے ہوئے دیکھا۔
وہ ملاح بہت زیادہ تھکاوٹ کا شکار نظر آرہا تھا اور ساحل سے ساڑھے 3 کلومیٹر دور تھا۔
وہ لائف جیکٹ پہنے ہوئے مدد کے لیے پکار رہا تھا۔
اس شخص کو فوری طور پر ایک اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی نگہداشت کی جا رہی ہے جبکہ اس میں hypothermia کی علامات بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔
وہ ملک جہاں کی حکومت کا ہر بالغ شہری کو ایک لاکھ 32 ہزار روپے دینے کا اعلان
ایک ملک نے اپنے تمام شہریوں کو 478 ڈالرز (ایک لاکھ 32 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) دینے کا اعلان کیا ہے۔
درحقیقت اس ملک میں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ اس کے بیرون ملک مقیم افراد کو بھی یہ رقم دی جائے گی۔
جی ہاں واقعی جنوبی امریکی ملک گیانا نے خام تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو عوام میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گیانا کے تمام 18 سال یا اس سے زائد عمر کے شہریوں کو فی کس ایک لاکھ گیانیز ڈالرز دیے جائیں گے، بس انہیں پاسپورٹ یا شناختی کارڈ دکھانا ہوگا۔
گیانا کے جو شہری بیرون ملک مقیم ہیں، وہ بھی اس کے حقدار ہوں گے مگر انہیں یہ رقم لینے کے لیے اپنے وطن واپس آنا ہوگا۔
اس حیرت انگیز پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے گیانا کے صدر عرفان علی نے کہا کہ 'گزشتہ چند دنوں کے دوران لاکھوں شہریوں نے مجھ سے اور میری کابینہ کے اراکین سے رابطہ کیا اور گزشتہ ہفتے کیے گئے اقدامات پر حمایت کا اظہار کیا'۔
پہلے حکومت کی جانب سے اپنے ملک کے ہر گھرانے کو 2 لاکھ گیانیز ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا تھا مگر پھر چند شہریوں کے خدشات پر اس میں تبدیلی کی گئی۔
ان شہریوں کا کہنا تھا کہ ایسے نوجوان افراد کو یہ امداد حاصل نہیں ہوسکے گی جو اب تک اپنا خاندان نہیں بنا سکے ہیں۔
گیانا کے صدر کا کہنا تھا کہ 'ہر فرد کو اس پروگرام کا حصہ بنانے سے ان خدشات پر قابو پانے میں مدد ملے گی کہ نوجوانوں کو یہ امداد نہیں مل سکے گی'۔
گیانا کی مجموعی آبادی 8 لاکھ ہے اور 4 لاکھ کے قریب افراد میں یہ رقم تقسیم کیے جانے کا امکان ہے۔
مگر گیانا وہ ملک ہے جس کی معیشت میں تاریخی بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور اس کے حجم میں 5 سال کے دوران 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔
ایسا خام تیل کی برآمد سے ممکن ہوا حالانکہ یہ وہ ملک ہے جس کا ایک دہائی قبل جی ڈی پی اس خطے میں سب سے کم تھا۔
مگر 2015 میں خام تیل کے ذخائر کی دریافت نے گیانا کی قسمت بدل ڈالی اور اب وہ دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہوچکا ہے۔
موسم خزاں میں پتوں کی رنگت کیوں تبدیل ہو جاتی ہے؟
خزاں کی آمد کے ساتھ ہی درختوں کے پتوں کی رنگت سبز نہیں رہتی بلکہ وہ شوخ زرد یا سرخ رنگ کے ہو جاتے ہیں، مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کا جواب کافی دلچسپ ہے۔
سال کے بیشتر مہینوں میں کلوروفل نامی کیمائی مرکب پتوں کو سورج کی روشنی توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مگر موسم خزاں میں درجہ حرارت گھٹ جاتا ہے جبکہ دن کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے جس کے باعث درختوں کو سورج کی کم روشنی ملتی ہے اور پتوں میں موجود کلوروفل مقدار گھٹ جاتی ہے۔
جب پتوں میں کلوروفل کی سطح گھٹ جاتی ہے تو ان کی رنگت زرد، سرخ یا نارنجی ہو جاتی ہے۔
عام طور پر خزاں میں پتوں کے ایسے خوبصورت رنگ اس وقت دیکھنے میں آتے ہیں جب دن روشن ہوتا ہے مگر موسم خشک اور ٹھنڈا ہو تا ہے۔
جن مقامات میں موسم ابر آلود رہتا ہے یا گرم ہوتا ہے وہاں اس طرح پتوں کی رنگت تبدیل نہیں ہوتی۔
آسان الفاظ میں خزاں کے موسم میں سورج کی کم روشنی پتوں کی سبز رنگت کو بدلنے کا باعث بنتی ہے۔
موسم بدلنے پر درخت پتوں اور شاخوں کے درمیان ایک حفاظتی رکاوٹ بھی بناتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ غذائی اجزا اکٹھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مگر موسم سرما میں پتوں کے لیے اپنا تحفظ کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ شاخ سے الگ ہو کر زمین پر گر جاتے ہیں۔
Advertisement
مقبول ویڈیوز
Previous
Next
آج کا اخبار
غیر مستند خبریں
گنڈاپور کی نامناسب زبان، پی ٹی آئی نے صحافی برادری سے معافی مانگ لی
فیچر
لیفٹیننٹ جنرل محمد علی سیکرٹری دفاع مقرر
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہائبرڈ ڈبل ڈیکر بسوں کا افتتاح
آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی
جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو خط لکھ دیا
قرآن پاک کی بے حرمتی سے متعلق کیس میں ملزم کو عمر قید کی سزا
پاکستان میں یوتھ ہرسال بڑھ رہی ہے لیکن نوکریوں کا فقدان ہے، پلاننگ کمیشن
Advertisement
صحت
ویڈیو گیمز کھیلنے سے ذہنی افعال کو فائدہ ہوتا ہے، تحقیق
پاکستان میں منکی پاکس کا دوسرا کیس سامنے آگیا
پاکستان میں رواں سال منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ
کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز اور ہلکی بارش
میو اسپتال میں کینسر کے مریضوں کو ایکسپائر انجیکشن لگا دیے گئے، انکوائری شروع
ملک میں پولیو کے مزید 2 کیسز رپورٹ، رواں سال کیسز کی تعداد 8 ہوگئی
بلاگ
گیلپ سروے اور موجودہ سیاسی کشتی
جمہوریت بچاءیں یا ریاست