کیل کا استعمال کئے بغیر لکڑی سے تیار کی گئی خوبصورت مسجد نے دیکھنے والوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔صوبہ خیبرپختونخوا کی وادی سوات کے علاقے باغ ڈھیرئی میں دیار کی قیمتی لکڑی سے تیار کی گئی ایک مسجد اپنی مثال آپ ہے، مسجد کی تعمیر میں استعمال کی گئی دیار کی نایاب لکڑی اور اس پر بنائے گئے خوبصورت نقش و نگار فن تعمیر کا ایک خوبصورت شاہکار ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مسجد کی تعمیر اس انداز سے کی گئی ہے کہ کہیں ایک کیل بھی استعمال نہیں ہوئی اور پوری مسجد میں کوئی ستون بھی نہیں ہے، مسجد کے در و دیوار اور منبر سمیت چھت اور فانوس تک دیار کی قیمتی لکڑی کے بنائے گئے ہیں اور اس کی تعمیر کو مکمل ہونے میں 8 سال لگے ہیں۔
مسجد کی تعمیر سے متعلق علاقے کے عمائدین کا کہنا ہے کہ مسجد کی تعمیر 2001ء میں شروع ہوئی اور 2008ء میں مکمل ہوئی جس کی تعمیر میں صرف دیار کی لکڑی استعمال کی گئی ہے اور لکڑی کا ہر پھول دوسرے پھول سے مختلف ہے جبکہ تعمیر کے دوران ہاتھ سے کی گئی کندہ کاری کاریگروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس مسجد کے منتظم محمد عمر نے بتایا کہ کندہ کاری کا کام سوات کے علاوہ چنیوٹ اور رسال پور کے کاریگروں سے کروایا گیا ہے، رمضان کے مہینے میں اس مسجد میں لوگ دور دور سے آتے ہیں اور کافی رش ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں آج 21 مارچ کو دن اور رات کا دورانیہ برابر ہو جائے گا۔
آج دن اور رات کا دورانیہ بارہ بارہ گھنٹوں پر محیط ہوگا، اس کے بعد راتوں کا دورانیہ کم اور دن کا دورانیہ بڑھنے لگے گا۔
ماہرین کے مطابق آج کے دن سورج اپنا سفر طے کرتے ہوئے اس نقطۂ آغاز پر پہنچے گا جہاں اس نے پہلے روز اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔
21 مارچ نئے شمسی سال کا آغاز ہے بعض ممالک میں نئے شمسی سال کے پہلے دن کو عید کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔
سردی سے بچنے کے لئے بہت سے پہناوے زیب تن کرنا پڑتے ہیں لیکن ٹوپی بہرحال سردیوں کی ڈریسنگ کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔ ٹوپیوں میں بہت سی طرز کی کیپس آج کل مقبول ہیں لیکن پھندنے والی روایتی اونی کیپ ہمیشہ کی طرح اس سال بھی بچوں اور بڑوں میں، خواتین اور مردوں میں یکساں مقبول ہے۔ پھندنے والی ٹوپی اوڑھتے تو سبھی ہیں لیکن شاید ہی کوئی جانتا ہو گا کہ اس ٹوپی میں پھندنا کیوں ہوتا ہے۔ چلیئے آج ہم آپ کو یہ اہم راز بتا ہی دیتے ہیں۔
اون کی بنی ہوئی روایتی ٹوپی کے اوپر اونی دھاگوں کی گول گیند جسے عام طور پر پھندنا کہا جاتا ہے دراصل سر کر اوپر کی سمت کسی نیچی چھت وغیرہ سے ٹکرا جانے کی صورت میں چوٹ سے بچانے کے لئے ٹوپی میں شامل کیا جاتا تھا، خود تجربہ کر کے دیکھ لیجئے، اونی ٹوپی کا پھندنا بظاہر سجاوٹی حصہ ہی دکھائی دیتا ہے لیکن اچانک بے پروائی سے اوپر اٹھتے ہوئے سر کسی چھت یا شیلف کے کنارے سے ٹکرا جائے تو یہ پھندنا شاک ابزاربر کا کام کرتا ہے اور یہی اس کی اونی ٹوپی میں موجودگی کی وجہ ہے۔ اس کی خوبصورتی بعد میں اسے اونی ٹوپی کے ڈیزائن کا مستقل حصہ بنانے میں بنیادی کردار ادا کرنے لگی۔
پھندنے والی ٹوپی کو انگلش میں پوم پوم کیپ بھی کہا جاتا ہے۔
اونی ٹوپی کے اوپر اونی گیند یا پھول کی تاریخ صدیوں پرانی ہے اور اسکینڈے نیویا کے وائکنگ عہد سے اس کا آغاز ہوا۔
اس عہد میں اس طرح کی ٹوپیوں کا استعمال بہت زیادہ ہوتا تھا تاکہ سر اور کانوں کو اس خطے کی شدید سردی سے بچایا جا سکے۔
8 ویں صدی کے ایک مجسمے میں اس طرح کی ٹوپی کو دیکھا گیا ہے۔
مگر جب یہ پھندنا اتنا بڑا نہیں ہوتا تھا بلکہ 18 ویں صدی میں فرانس میں اس کے حجم میں تبدیلی کی گئی۔
فرانس کے بادشاہ نیپولین کی فوج کے ایک ڈویژن کی فوجی وردی میں اس طرح کی پھندنے والی ٹوپیوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔
ان ٹوپیوں کے پھندنے کے مختلف رنگوں سے فوجی عہدیداروں کا رینک معلوم ہوتا تھا۔
کزن سے شادی سے بچنے کیلئے امریکی فضائیہ میں شامل ہونیوالی پاکستانی لڑکی کی دلچسپ کہانی
اسی عہد میں فرانسیسی ملاح بھی ان ٹوپیوں کا استعمال کرتے تھے تاکہ ان کے سروں کو بحری جہازوں کے کیبن سے تحفظ مل سکے کیونکہ ان کی چھت بہت نیچے ہوتی تھی۔
ملاحوں نے سر کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پھندنے کے حجم کو بڑھایا تھا۔
جب سے ان ٹوپیوں کو اسی شکل میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
مگر ان ٹوپیوں کو اصل مقبولیت 1930 کی دہائی کے معاشی بحران کے دوران ملی اور ان کا استعمال اس لیے عام ہوگیا۔ تب سے اب تک فیشن میں کچھ بھی تبدیلی آئے پھندنے والی ٹوپی یورپ امریکہ اور باقی دنیا میں سردیوں کے لباس کا ایک تلازمہ سمجھی جاتی ہے۔
امریکی شہری نے تاریخ کی سب سے بڑی بولی لگا کر چترال میں مارخور کا شکار کر لیا۔
ذرائع محکمہ جنگلی حیات کے مطابق مارخور کے شکار کا پرمٹ ٹیکس سمیت 2 لاکھ 32 ہزار امریکی ڈالر میں حاصل کیا گیا۔
ذرائع محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے بتایا گیا کہ مارخور کی 2 لاکھ 32 ہزار ڈالر کی بولی تاریخ کی سب سے بڑی بولی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ امریکی شہری نے مارخور کے شکار کا پرمٹ اکتوبر 2023 میں بولی کے ذریعے حاصل کیا تھا۔
واضح رہے کہ مارخور پہاڑی علاقوں میں رہنا پسند کرتا ہے اور 600 سے 3600 میٹر کی بلندی تک پایا جاسکتا ہے۔ اِس کے قد و قامت میں نمایاں اِس کے مضبوط اور مڑے ہوئے سینگ ہیں جن کی لمبائی 143 سینٹی میٹر تک ہوسکتی ہے۔ جبکہ اِس کا وزن 104 کلو گرام تک ہوتا ہے اور اونچائی 102 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ مارخور کی تین اقسام مشہور ہیں جن میں استور مارخور، بخارائی مارخور اور کابلی مارخور شامل ہیں۔
مارخور قومی جانور کی حیثیت رکھتا ہے اور اس سے قبل بھی مارخور کے شکار کی بولیاں لگائی جاتی رہی ہیں جس کیلئے دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ آتے ہیں۔
اس سے قبل ایک امریکی شہری نے 2 کروڑ 20 لاکھ پاکستانی روپے کی بولی لگا کر چترال میں مارخور کا شکار کیا تھا جبکہ استور میں مارخور کے شکار کے لیے ایک لاکھ 86 ہزار ڈالر کی رقم ادا کی گئی تھی۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے سڑک پر مشکل میں پھسنے ہوئے شہری کی مدد کرنے والے ڈولفن اہلکاروں کو خراج تحیسن پیش کیا اور کہا کہ ہم کمیونٹی کی مدد کرنے میں ان کی انتھک خدمات کیلئے ان ہیروز کو سراہتے ہیں
نگراں وزیر اعلیٰ کے سامنے لاہور میں ایک سڑک پر خراب ہو جانے والے رکشہ کو دھکا لگا کر رکشہ ڈرائیور کی مدد کرتے ہوئے
دو ڈولفن اہلکاروں کی اتفاقاً بن جانے والی ویڈیو آئی تو وہ ان اہلکاروں کی بے لوث خدمت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
محسن نقوی نے ان اہلکاروں کے اچھے کام کی ویڈیو کو سماجی پلیٹ فارم ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا اور اس ویڈیو کے ساتھ لکھا ، "آج ڈولفن فورس کے جوان جب خاموشی سے شہریوں کی مدد کر رہے تھے، تو ان کے لوث خدمت کے جذبے کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا، ہم کمیونٹی کی مدد کرنے میں ان کی انتھک خدمات کیلئے ان ہیروز کو سراہتے ہیں"۔
میسور کے ٹائیگر‘ ٹیپو سلطان کی تلوار جو 18ویں صدی میں ان کی خواب گاہ سے برآمد ہوئی تھی، اس نے رواں ہفتے لندن میں ہونے والی نیلامی کے دوران تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
غیر ملکی مڈیا رپورٹس کے مطابق 18ویں صدی کے دوران میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کی بیڈ چیمبر نامی اس تلوار کو اقتدار کی علامت سمجھا جاتا تھا، جو رواں ہفتے 1 کڑور 40 لاکھ پاونڈز میں فروخت ہوئی۔
جیو ٹی وی کے پروگرام ’ہنسنا منع ہے‘ کے میزبان تابش ہاشمی نے اپنی سابقہ گرل فرینڈ سے بریک اَپ کی مزاحیہ کہانی سنادی۔
تابش ہاشمی ایک تعلیم یافتہ آدمی ہیں جوکہ مختلف فارمز میں کام کرنے کے بعد بطور کامیڈین اور میزبان شوبز انڈسٹری کا حصّہ بنے ہیں۔
بطور طالب علم ان کی زندگی کراچی میں رہنے والے کئی نوجوانوں کے لیے انتہائی قابل رشک ہے۔
اُنہوں نے حال ہی میں ایک ویب شو میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے شو کے دوران اپنی ایک سابقہ گرل فرینڈ کے بارے میں مزاحیہ کہانی سناتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ سے خواتین کی خوبصورتی کی بجائے ان کی ذہانت سے متاثر ہوتا ہوں، اس لیے مجھے ایسی خواتین پسند آتی ہیں جو ذہین ہوں اور گفتگو کے دوران اپنی رائے رکھتی ہوں۔
اُنہوں نے انکشاف کیا کہ میری ایک گرل فرینڈ تھی جوکہ انتہائی ذہین تھی اور مجھے اسے متاثر کرنا تھا اس لیے میں نے شاعری لکھنا شروع کی اور پھر ایک بینڈ کا گانا نکالا اور اس کے سامنے ایسا ظاہر کیا جیسے کہ یہ میری شاعری ہو۔
تابش ہاشمی نے بتایا کہ میری گرل فرینڈ پہلے تو بہت متاثر ہوئی لیکن بعد میں اس نے ’امیریکن آئیڈل‘ میں وہ گانا سن لیا اور اسے پتہ چل گیا کہ یہ میری نہیں بلکہ کسی اور کی شاعری ہے تو اس وجہ سے ہمارا بریک اَپ ہوگیا۔