ایک ملک نے اپنے تمام شہریوں کو 478 ڈالرز (ایک لاکھ 32 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) دینے کا اعلان کیا ہے۔
درحقیقت اس ملک میں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ اس کے بیرون ملک مقیم افراد کو بھی یہ رقم دی جائے گی۔
جی ہاں واقعی جنوبی امریکی ملک گیانا نے خام تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو عوام میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گیانا
کے تمام 18 سال یا اس سے زائد عمر کے شہریوں کو فی کس ایک لاکھ گیانیز
ڈالرز دیے جائیں گے، بس انہیں پاسپورٹ یا شناختی کارڈ دکھانا ہوگا۔
گیانا کے جو شہری بیرون ملک مقیم ہیں، وہ بھی اس کے حقدار ہوں گے مگر انہیں یہ رقم لینے کے لیے اپنے وطن واپس آنا ہوگا۔
اس
حیرت انگیز پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے گیانا کے صدر عرفان علی نے کہا کہ
'گزشتہ چند دنوں کے دوران لاکھوں شہریوں نے مجھ سے اور میری کابینہ کے
اراکین سے رابطہ کیا اور گزشتہ ہفتے کیے گئے اقدامات پر حمایت کا اظہار
کیا'۔
پہلے حکومت کی جانب سے اپنے ملک کے ہر گھرانے کو 2 لاکھ گیانیز
ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا تھا مگر پھر چند شہریوں کے خدشات پر اس میں
تبدیلی کی گئی۔
ان شہریوں کا کہنا تھا کہ ایسے نوجوان افراد کو یہ امداد حاصل نہیں ہوسکے گی جو اب تک اپنا خاندان نہیں بنا سکے ہیں۔
گیانا
کے صدر کا کہنا تھا کہ 'ہر فرد کو اس پروگرام کا حصہ بنانے سے ان خدشات پر
قابو پانے میں مدد ملے گی کہ نوجوانوں کو یہ امداد نہیں مل سکے گی'۔
گیانا کی مجموعی آبادی 8 لاکھ ہے اور 4 لاکھ کے قریب افراد میں یہ رقم تقسیم کیے جانے کا امکان ہے۔
مگر گیانا وہ ملک ہے جس کی معیشت میں تاریخی بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور اس کے حجم میں 5 سال کے دوران 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔
ایسا خام تیل کی برآمد سے ممکن ہوا حالانکہ یہ وہ ملک ہے جس کا ایک دہائی قبل جی ڈی پی اس خطے میں سب سے کم تھا۔
مگر
2015 میں خام تیل کے ذخائر کی دریافت نے گیانا کی قسمت بدل ڈالی اور اب وہ
دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہوچکا ہے۔
ایک جائزہ چھوڑیں۔