فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے یو این میں سعودی عرب اور فرانس کی سربراہی میں کانفرنس بھی آج ہوگی۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقوام متحدہ اجلاس کے سائیڈلائن میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
ٹرمپ کی پہلے اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوگی، صدر ٹرمپ پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکیہ، مصر، اردن اور انڈونیشیا کے سربراہان سے بھی ملیں گے، یوکرین، ارجنٹائن اور یورپی یونین رہنماؤں سے بھی ٹرمپ کی ملاقات ہوگی۔
اقوام متحدہ (یواین) میں فلسطین کے 2 ریاستی حل کےلیے سعودی عرب اور فرانس کی سربراہی کانفرنس آج ہوگی۔
فلسطین سے متعلقہ کانفرنس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار شریک ہوں گے۔یو یارک میں قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی میزبانی میں عرب اسلامی وزرائے خارجہ کی مشاورت ہوئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مشاورت میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی شریک ہوئے، اجلاس میں وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں یکساں موقف اپنانے پر مشاورت کی۔
مشاورتی اجلاس میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اردن، مصر، انڈونیشیا، سعودی عرب اور ترکیے کے وزرائے خارجہ موجود تھے۔
اجلاس میں عالمی امور پر مشترکہ مؤقف اور مربوط حکمتِ عملی اپنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا، اسحاق ڈار نے اسلامی ملکوں کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات اور تعاون پر زور دیا۔
رجمان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں ان اقدامات سے یرغمالیوں کی رہائی میں کوئی مدد نہیں ملے گی، اس سے جنگ کے خاتمے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ادھر اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب danny danon نے کہا ہے کہ دو ریاستی حل 7 اکتوبرحملوں کے بعد ایجنڈے سے ہٹ چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ میں والی بات چیت ڈھونگ ہے۔
اقوام متحدہ کی نیویارک میں منعقد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل واحد راستہ ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نے فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ریاست کا قیام ایک حق ہے، انعام نہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے بعد فرانس نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے، غزہ میں جنگ روکنے کا وقت آگیا ہے۔
صدر میکرون نے کہا کہ کوئی بھی چیز جاری جنگ کا جواز نہیں بنتی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حماس بھی دیگر 48 یرغمالیوں کو رہا کرے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو حقوق دینے سے اسرائیلیوں کے حقوق چھین نہیں جاتے، صدر میکرون نے دیگر ممالک پر بھی روشنی ڈالی جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا۔
صدر میکرون کا کہنا تھا اندورا، آسٹریلیا، بیلجیم، لکسمبرگ، مالٹا، مراکش، برطانیہ، کینیڈا اور سان مارینو ان ممالک میں شامل ہیں۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ان ممالک نے جولائی میں ہماری اپیل کا جواب دیا، انہوں نے امن کے لیے ذمہ دارانہ اور ضروری آپشن کا انتخاب کیا۔
میکرون کا کہنا تھا کہ اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور سوئیڈن بھی اسی راستے پر گامزن ہیں۔
واضح رہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کانفرنس جاری ہے جس کی سربراہی فرانس کے صدر ایمانویل میکرون اور سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کر رہے ہیں۔
اس کانفرنس میں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کی جائے گی۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا 80 واں اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقوام متحدہ اجلاس کے سائیڈ لائن میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
ٹرمپ کی پہلے اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوگی، صدر ٹرمپ پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکیہ، مصر، اردن اور انڈونیشیا کے سربراہان سے بھی ملیں گے، یوکرین، ارجنٹائن اور یورپی یونین رہنماؤں سے بھی ٹرمپ کی ملاقات ہوگی۔
فلسطین سے متعلقہ کانفرنس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار شریک ہوں گے۔
قوام متحدہ سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوری غیرمشروط جنگ بندی ہونی چاہیے۔
عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں روزانہ درجنوں شہریوں کو شہید کیا جارہا ہے، بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے حملوں میں اسپتالوں کو بھی نہیں چھوڑا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں پاکستان سمیت دس غیر مستقل رکن ممالک کی غزہ میں غیر مشروط مستقل جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی۔
امریکا کی جانب سے غزہ میں غیر مشروط مستقل جنگ بندی کی قرارداد کو چھٹی بار ویٹو کیا گیا ہے۔