’’18.9 کھرب کے بجٹ میں 9 کھرب سے زائد سود کی ادائیگی میں جاتے ہیں‘‘

’’18.9 کھرب کے بجٹ میں 9 کھرب سے زائد سود کی ادائیگی میں جاتے ہیں‘‘

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ 18.9 کھرب کے بجٹ میں 9 کھرب سے زائد سود کی ادائیگی میں جاتے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ فنانس قائمہ کمیٹی کی سفارشات پیش کیں، ان کا کہنا تھا کہ 2.4 ملین نان فائلرز کو کوئی نہیں پوچھ رہا، بڑے سیٹھوں اور مالدار افراد پر بھی کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا، قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر ملازمت پیشہ افراد پر ٹیکس اضافے کو مسترد کیا.

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہمیں سفارشات کیلئے عموماً 14 دن ملتے ہیں، اس بار 6 ملے، کمیٹی ارکان، سینیٹ عملے اور مختلف وزارتوں کے حکام نے بہت تعاون کیا، 32 اسٹیک ہولڈرز نے کمیٹی میں نمائندگی کی، سفارشات پیش کیں

انھوں نے کہا کہ نوزائیدہ بچوں کے دودھ پر ٹیکس اضافے کو بھی یکسر مسترد کیا گیا ہے، کمیٹی نے معذور افراد سے متعلق حکومت سے مل کر مسائل کے حل کی سفارش کی۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے پولٹری فیلڈ پر ٹیکس سے متعلق حکومت سے نظرثانی کی سفارش کی ہے۔

قائمہ کمیٹی نے کہا کہ سفارش جو اسپتال مریضوں سے پیسے نہیں لیتے انھیں مراعات دی جائیں، جواسپتال مریضوں سے پیسے لیتے ہیں ان کو مراعات نہ دیں۔

انھوں نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی نے سستے موبائل فون پر ٹیکس مسترد، ختم کرنے کی سفارش کی ہے، پہلی بار اسکول کے بچوں کی پنسل، ربڑ، کاغذ پر ٹیکس لگایا گیا جسے کمیٹی نے مسترد کیا۔