حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 19 روپے 90 پیسے کا اضافہ کر دیا۔
پیٹرول کی قیمت19روپے 95 پیسے اضافے سے 272 روپے 95 پیسے ہو گئی جبکہ ڈیزل کی قیمت 19روپے 90 پیسے اضافے سے نئی قیمت 273 روپے 40 پیسے ہو گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
سندھ سرکار نے مہنگائی کے خلاف کریک ڈاؤن کے لاکھ دعوے کیے ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہر قائد میں آٹا مہنگا، چینی مہنگی اور لال ٹماٹر تو 2 دن میں اپنی قیمت 100 روپے بڑھا گیا۔
سندھ حکومت کی گندم کی سپورٹ پرائس رواں سیزن 4 ہزار روپے من یعنی 100 روپے کلو مقرر کی گئی تھی۔
گندم کی نئی فصل آنے پر ضلعی ترسیل پر پابندی تھی گندم 100 سے آگے نکلی اور 134 روپے کلو تک گئی، آج کچی گندم کا فی کلو بھاؤ 4 سے 5 روپے کم ہو کر 129 روپے ہے، لیکن شہر میں آٹا مہنگا ہوا ہے۔
شہر میں ایک آٹے کا ہی نہیں، بجٹ کو جواز بنا کر چینی کا ہول سیل بھاؤ 134 روپے ہوگیا ہے۔
زیریں سندھ بارشیں اتنی نہیں ہوئیں کہ روڈ نیٹ ورک متاثر ہوا ہو لیکن سبزیاں مہنگی ہونے کی ایک سبزی فروش نے یہ بھی وجہ بتائی
سونے کی قیمت کی اونچی اڑان جاری ہے، آج بھی قیمت میں بہت بڑا اضافہ ہوگیا۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونا 5200 روپے مہنگا ہوکر 2 لاکھ 26 ہزار 400 روپے ہوگیا۔
اسی طرح 10 گرام سونے کا دام 4 ہزار 630 روپے بڑھ کر ایک لاکھ 94 ہزار 102 روپے ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی صرافہ بازار میں سونا 6 ڈالر اضافے کے بعد 1973 ڈالر فی اونس ہے۔
ملک میں آج سونے کی فی تولہ قیمت میں 4 ہزار روپے کا بڑا اضافہ ہوگیا۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس اضافے کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کا بھاؤ 2 لاکھ 8 ہزار روپے ہے۔
اسی طرح 10 گرام سونا 3429 روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 78 ہزار 326 روپے ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی صرافہ بازار میں سونا 13 ڈالر اضافے کے بعد 1959 ڈالر فی اونس ہے۔
ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2300 روپے کی بڑی کمی ہوگئی۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس کمی کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کا دام 2 لاکھ 28 ہزار 100 روپے ہوگیا۔
اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 1972 روپے کم ہو کر ایک لاکھ 95 ہزار 559 روپے ہوگئی۔
ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ 24 ڈالر اضافے سے 1964 ڈالر فی اونس ہے۔
مہنگائی کے دباؤ میں ہوشربا اضافے کے باوجود، زرمبادلہ کی شرح تبادلہ میں کمی کے باوجود اور اس ایک سال میں 800 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگانے کے باوجود سالانہ ٹیکس ہدف کا حصول مشکل نظرآتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو خطرہ ہے کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی ( مجموعی قومی پیداوار) کے طے شدہ 6 فیصدیا اس کم ہونے کی حد بھی روند ڈالے گا۔
ذرائع کے مطابق مئی میں صرف 5 کھرب 70 ارب روپے کی عبوری آمدن اکٹھا کرنے کے بعد 76 کھرب40 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے اب ایف بی آر کےسامنے جون میں 14 کھرب46 ارب روپے جمع کرنے کا ایک دیوہیکل ٹاسک موجود ہے
۔30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال کے 76کھرب 40 ارب روپے محصولات جمع کرنے کا نظرثانی میں اضافہ شدہ ہدف حاصل کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔
اپریل اور مئی کے گزشتہ دو ماہ کے دوران ایف بی آر کی کارکردگی کو مدنظر رکھاجائے تو جون 2023 تک 70 کھرب کے نشان کو چھونا بھی ایف بی آر کےلیے خاصا مشکل نظر آرہا ہے۔
ایف بی آر اگر آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف 76 کھرب 40 ارب روپے کے محصولات کے ہدف تک پہنچنے کے بجائے صرف 70 کھرب کے نشان تک پہنچنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو اس کےیے اسے جون 2023 میں9 کھرب 60 کروڑ روپے اکٹھا کرنا ہوں گے۔
آمدن اکٹھا کرنے کےلیےایف بی آر کی اس مایوس کن کارکردگی نے بجٹ خسارے (کے ہدف اور حقیقی خسارے میں ) فرق مزید بڑھے گا کیونکہ جب آمدن اکٹھا کرنے کا نظر ثانی شدہ اضافہ شدہ ہدف بھی حاصل نہ ہوپائے گا اور اخراجات بھی بلاروک ٹوک جاری رہیں گے تو مجموعی آمدن اور اخراجات میں فرق تو بڑھے گا اور یوں یہ خسارہ جی ڈی پی کے طے شدہ 6 فیصد کی حد بھی پار کرجائےگا۔
ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کو کیسے رام کرتی ہے کہ وہ تعلطل کے شکار فنڈپروگرام کو بحال کرے کیونکہ غالب صورتحال میں آئی ایم ایف کی تشخیص یہ ہے کہ یا تو ٹیکس کی آمدن بڑھائی جائے یا پھر اخراجات کم کیے جائیں تاکہ بجٹ خسارے کے ہدف کو حد میں رکھاجاسکے بالخصوص ابتدائی خسارے کی حد کو طے شدہ حدود کے اندررکھاجاسکے۔
آئی ایم ایف کی تشخیص کے مطابق 170 ارب روپے کے اضافی محصولات عائد کرنے کے بعد جن میں جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے 18 فیصد تک لے جانے اور بالخصوص اشیائے تعیش پر 25 فیصد تک ڈیوٹی عائد کرنے کے باوجود حکومت 14 فروری 2023 کے منی بجٹ کے آمدن کے اہداف پورے کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
اگرچہ ایف بی آر نے کوئی سرکاری اعدادوشمار تو بدھ کی رات تک جاری نہیں کیے لیکن ایف بی آئی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ادارہ 30 جون 2023 تک طے شدہ 76 کھرب 40 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے میں بہت بڑے شارٹ فال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
رواں ہفتے مسلسل دو دن سستا ہونے کے بعد آج سونا مہنگا ہوگیا۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق آج سونے کی فی تولہ قیمت میں 1600 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اس اضافے کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 34 ہزار 400 روپے ہوگئی۔
اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 1372 روپے اضافے کے بعد 2 لاکھ 960 روپے ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی صرافہ بازار میں سونے کا دام 4 ڈالر اضافے کے بعد 1960 ڈالر فی اونس ہے۔
گزشتہ روز کمی کے بعد ملک میں آج سونے کی فی تولہ قیمت 450 روپے بڑھی ہے۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 450 روپے اضافے کے بعد ملک میں ایک تولہ سونے کا بھاؤ 2 لاکھ 36 ہزار 200 روپے ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کا بھاؤ 385 روپے اضافے سے 2 لاکھ 2 ہزار 503 روپے ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ 6 ڈالر کم ہو کر ایک ہزار 946 ڈالر فی اونس ہے۔