پاکستانی طالبہ کا خلا بازوں کی خوراک کا آئیڈیا ناسا نے منتخب کر لیا

پاکستانی طالبہ کا خلا بازوں کی خوراک کا آئیڈیا ناسا نے منتخب کر لیا

اب ٹڈے بنیں گے خلا بازوں کی خوراک یہ اچھوتا آئیڈیا پاکستان کی ہونہار طالبہ نوال صدیقی نے پیش کیا جس کو ناسا نے منتخب کر لیا ہے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک خلا کی کھوج اور نئی دریافتوں کے لیے آئے روز اپنے خلائی مشن بھیجتے ہیں۔ لیکن اس مشن کے ساتھ جانے والے خلا بازوں کی خوراک ہمیشہ ایک مسئلہ بنتی ہے۔

خلا بازوں کو خلا میں پروٹین کی بہت ضرورت ہوتی ہے اور اسی لیے وہ بہت زیادہ مقدار میں خوراک ساتھ لے کر جاتے ہیں، جس کیلیے ملینز ڈالر کے اخراجات ہو رہے ہیں۔

لیکن پاکستان کی ہونہار طالبہ نے یہ مسئلہ بھی حل کر دیا ہے۔ امریکا کے شہر ڈیلاس میں زیر تعلیم نوال صدیقی نے خلا بازوں کی پروٹین سے بھرپور خوراک کا ایسا اچھوتا آئیڈیا پیش کیا ہے جو خلا میں ہی حاصل کی جا سکے گی اور اس منصوبے کو ناسا نے بھی سلیکٹ کر لیا ہے۔

نوال صدیقی کے پراجیکٹ کے ذریعے خلا میں ہی خوراک کا انتظام کرنا اب ممکن ہوگا اور اس کیلیے ٹڈے کے انڈوں کے ذریعے خوراک کا بندوبست کیا جاسکے گا۔