چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں جسٹس امین الدین نے کہا کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے، آج کی سماعت لائیو نشر نہیں کی جائے گی۔
دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ پارٹی جج پر اعتراض نہیں کر سکتی، کیس سننے کا یا نہ سننے کا اختیار جج کے پاس ہے، ہماری درخواست فل کورٹ کی ہے۔
جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ فل کورٹ کی بات نہ کریں، آپ کہیں وہ ججز جو 26ویں آئینی ترمیم سے قبل سپریم کورٹ میں موجود تھے۔جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل عابد زبیری سے کہا کہ ایک طرف 16ججز کا کہہ رہے ہیں اور دوسری طرف اجتماعی دانش کی بات کر رہے ہیں، ہمارے سامنے اس وقت آرٹیکل 191 اے موجود ہے جو آئین کا حصّہ ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں آرٹیکل 191 اے کو الگ رکھ دیں، کیسے رکھیں؟
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلے موجود ہیں، جس میں لکھا ہوا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس عائشہ ملک سے مکالمہ کیا کہ ان کو جواب دینے دیں، بینچز سپریم کورٹ رولز کے مطابق بنائے جائیں گے۔
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ رول 2025 موجود ہے، جس کا نوٹیفکیشن ہو چکا، سپریم کورٹ رول کے آرڈر 11 کے مطابق کمیٹی بینچز بنائے گی۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ان رولز میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ بینچ چیف جسٹس بنائے گا۔
وکیل عابد زبیری نے جسٹس مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ بینچ نہیں ہے، آج تک فل کورٹ کیسے بنے؟ آپ کا بھی فیصلہ موجود ہے۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فل کورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ رول 2025 میں ہونا چاہیے تھا۔
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ آئینی ترمیم سے پہلے موجود ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے، موجودہ 8 رکنی بینچ میں ہمیں اپیل کا حق نہیں ملے گا، آئینی بینچ کے لیے نامزد ججز کی تعداد 15ہے، اپیل پر سماعت کے لیے کم سے کم 9 مزید ججز درکار ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں؟ اب فیصلہ جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں آ گیا ہے، جوڈیشل کمیشن چاہے تو اضافی ججز نامزد کر کے اپیل کا حق دے سکتا ہے، جوڈیشل کمیشن کی مرضی نہ ہوئی تو اپیل کا حق چھینا بھی جاسکتا ہے، یہ سیدھا سیدھا عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اپیل کا حق تو 16 رکنی بینچ میں بھی نہیں ہو گا۔
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ اجتماعی دانش پر مبنی فیصلہ ہو تو اپیل کا حق لازمی نہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کچھ وکلاء نے تو یہ بھی کہا کہ آرٹیکل 191 اے کو سائیڈ پر رکھ کر کیس سنا جائے، سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز کے حوالے سے 24 ججز بیٹھے تھے، جن کے سامنے رولز بنے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سب کے سامنے سپریم کورٹ رولز نہیں بنے، میرا نوٹ موجود ہے۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میٹنگ منٹس منگوائے جائیں، سب ججز کو اِن پُٹ دینے کا کہا گیا تھا۔
جسٹس عائشہ ملک نے جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ کیا کہ آپ ریکارڈ منگوا رہے ہیں نا؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیس آگے نہیں چلے گا جب تک یہ کلیئر نہیں ہوتا۔
اٹارنی جنرل اٹھ کر روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ یہ اندرونی معاملہ ہے اس کو یہاں پر ڈسکس نہ کیا جائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے، 24 ججز کی میٹنگ ہوئی، کچھ شقوں کے حوالے سے معاملہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا، چند ججز نے اِن پُٹ دیا تھا اور چند نے نہیں دیا تھا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ کمیٹی کے پاس بینچز بنانے کا اختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا اختیار نہیں، کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے۔ دونوں مختلف ہیں، ہم بینچز نہیں بلکہ فل کورٹ کی بات کر رہے ہیں۔
جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں جس میں آئینی بینچ کے تمام ججز ہوں؟ جس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس ابھی بھی فل کورٹ بنانے کا اختیار موجود ہے، فل کورٹ تشکیل دینے کی ڈائریکشن دی جاسکتی ہے، انہوں نے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔
جسٹس امین الدین نے وکیل سے کہا کہ آپ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ چیف جسٹس کو فل کورٹ تشکیل دینے کا کہیں، ماضی میں چیف جسٹس نے خود فل کورٹ تشکیل دیا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی ہو گئی ہے
آئی ایم ایف کا وفد وفاقی محکموں اور صوبائی حکومتوں سے اپنے مذاکرات مکمل کر چکا ہے۔ آج وزرات خزانہ کی ٹیم اور آئی ایم ایف مشن ایم ای ایف پی کے مسودے کو حتمی شکل دیں گے۔
آئی ایم ایف وفد اپنی سفارشات مکمل کر کے ایگزیکٹیو بورڈ کو بھجوائے گا۔ ان سفارشات کی روشنی میں آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے یا نہ کرنے کی منظوری دے گا۔آئی ایم ایف نے کھاد پر ایکسائز ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز دے رکھی ہے۔ آئی ایم ایف زرعی ادویات پر بھی ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بیگیج/تحائف اسکیم ختم کرنے کی تجویز دی ہے، رہائش گاہ بدلنے کی اسکیم میں مزید سختی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تجارتی درآمد پر 5 سال تک پرانی گاڑیاں محدود شرائط پر درآمد کی تجویز بھی دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی کے راستے غیر شفاف امپورٹس روکنے کے اقدامات جاری ہیں، آئی ایم ایف نے ٹاسک فورس بنانے کی سفارش اور سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کی تجویز بھی دی۔
آئی ایم ایف نے گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین و اہلِ خانہ کے اثاثے ظاہر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ الیکشن، نیب اور ایف آئی اے ایکٹس میں ترامیم کی سفارش کی ہے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن 7 اور 8 اکتوبر کی درمیانی شب بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے ٹھکانے پر کیا گیا، آپریشن کے دوران 11 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں لیفٹیننٹ کرنل اور ایک سیکنڈ ان کمانڈ میجر سمیت 11 جوان شہید ہوئے۔ لیفٹیننٹ کرنل جنید عارف فرنٹ سے ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔
شہید ہونے والے دیگر 9 جوانوں میں نائب صوبیدار اعظم گل، نائیک عدیل حسین، نائیک گل امیر، لانس نائیک شیر خان، لانس نائیک طالش فراز، لانس نائیک ارشاد حسین، سپاہی طفیل خان، سپاہی عاقب علی اور سپاہی محمد زاہد شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اورکزئی کے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، پاکستانی فورسز بھارتی سرپرستی میں چلنے والی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، شہداء کی قربانیاں دہشتگردی کے خلاف عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں
جنگ میں شکست کی خفت بھارت کو قیامت تک یاد رہے گی، ایشیا کپ جیت کر ٹرافی لینے سے انکار بھارتی ٹیم کے اوچھے ہتھکنڈے اور بھونڈی حرکت تھی۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے لندن میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کا بطور صدر ایشین کرکٹ کونسل بھارتی ٹیم کے رویہ کے سبب ٹرافی کے حوالے سے فیصلہ بالکل ٹھیک اور اصولوں پر مبنی تھا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہماری بہادر افواج نے جس طرح معرکہ حق میں بھارت کو شکست فاش دی ہے وہ ان سے ہضم نہیں ہو پا رہی، جنگ میں ہار کی شرمندگی کے سبب بھارتی ٹیم نے ٹرافی لینے سے انکار کیا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ بھارت فائنل بھی کون سے بڑے مارجن سے جیتا، پاکستانی ٹیم نے بہتر کارکردگی دکھائی تھی انھوں نے کہا اس طرح کی گندی سیاست سے بھارت کا اپنا تشخص متاثر ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اتوار کو بھی ہمیشہ کی طرح اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کیا، وہ جیت کر بھی بغیر ٹرافی کے گئے، یہ اللہ تعالیٰ کے کام ہیں کوئی جیت کر بھی ہار جاتا ہے اور کوئی ہار کر بھی جیت جاتا ہے۔
شاہد آفریدی نے زور دیا کہ پاکستان نے روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ میں شاندار اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کیا اور یہی رویہ کھیل کو ملکوں کے درمیان تعلقات کا پل بنا سکتا ہے، کرکٹ کو کرکٹ رہنے دیا جائے، یہ کھیل سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ دنیا نے دیکھا تھا کہ جنگ کے وقت اسکور بورڈ 0-7 تھا، یہ حقیقت خود سب کچھ بیان کرتی ہے۔شاہد آفریدی نے مودی کے لیے #Big_office_small_man ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا جس کا مطلب بڑے آفس میں چھوٹا آدمی ہے۔
واضح رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھڑک مارتے ہوئے لکھا تھا کہ کھیل کے میدان میں آپریشن سندور اور یہ بھی بھارت جیت گیا۔
ذرائع کے مطابق سندھ کابینہ میں چند نئے ارکان کو شامل کیا جائے گا، جبکہ 4 سے 5 ارکانِ سندھ کابینہ کے قلمدان بھی تبدیل کیے جائیں گے۔ذرائع نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس سے کئی وزراء اور ارکانِ اسمبلی کو ٹیلی فون کالز موصول ہوئی ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کئی وزراء اور اراکینِ اسمبلی کو صبح ملاقات کے لیے بلایا ہے۔
پنجاب کے پبلک اور پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے لیے ایڈمشن پالیسی کی منظوری دے دی گئی ہے، سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پاس کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے جبکہ اوور سیز پاکستانیز کے بچوں کے لیے ایم ڈی کیٹ میں 10ہزار ڈالر فیس مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نجی میڈیکل کالج کی لسٹ میں نام آنے پر امیدوار کو یو ایچ ایس میں ایک تہائی فیس جمع کرانا ہوگی، نجی کالجز کی حتمی میرٹ لسٹ آنے کے بعد یو ایچ ایس کالج کو جمع شدہ ایک تہائی فیس ٹرانسفر کردیگی، طلبہ حتمی میرٹ لسٹ آنے پر متعلقہ پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں ہی باقی فیس جمع کروائیں گے۔
علاوہ ازیں پرائیویٹ اسپتالوں میں پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کے بعد لازمی سروس کی باہمی تجویز پر اتفاق کیا گیا ہے، ٹرینی ڈاکٹر کو پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے متعلقہ شعبے میں اسپیشلائزیشن کے لیے بھیجا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے ساہیوال میں پہلی کامیاب انجیو پلاسٹی پر اظہارِ مسرت اور میو اسپتال کوابلیشن سینٹر میں علاج کے لیے فول پروف اور شفاف طریقے کار وضع کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے پنجاب کے مختلف اداروں کے بورڈ آف منیجمنٹ کی منظوری اور کہا کہ پنجاب کے ہر اسپتال میں غریب مریض کو پیسے خرچ کیے بغیر علاج کی سہولت ملنی چاہیے، چاہتی ہوں کہ کینسر کے ہر مریض کا علاج ممکن بنایا جائے۔
پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں معاشی ٹیم نے ٹیکس محاصل اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا شیئر کر دیا۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ مہنگائی میں نمایاں کمی، سست معاشی سرگرمیاں اور عدالتی مقدمات کو ہدف پورا نہ ہونے کی وجہ قرار دیا گیا۔
ایف بی آر حکام نے بریفنگ میں کہا کہ 250 ارب سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے، ایف بی آر نے 12.9 کھرب ہدف کے مقابلے میں 11.74 کھرب روپے اکٹھے کیے۔ذرائع کے مطابق حکام نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.5فیصد کا ہدف نہ مل سکا۔ گزشتہ سال اسٹیٹ بینک کے منافع اور پیٹرولیم لیوی کے باعث نان ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ رہا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سست روی سے نئے ٹیکس اقدامات سے کم ریونیو جمع ہوا، ٹیکس مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر سے3.1 ٹریلین کا سہ ماہی ہدف بھی خطرے میں ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق رواں مالی سال اب تک ہدف سے کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجہ سیلاب ہے، سہ ماہی ہدف پورا کرنے کے لیے یومیہ 140 ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہوگا، انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد گزشتہ سال 70 لاکھ سے بڑھ کر 77 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ حکومت نے 24 سال میں سب سے زیادہ 2.4 کھرب روپے پرائمری سرپلس حاصل کیا، مالی خسارہ جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک محدود اور ہدف سے بہتر رہا۔
ذرائع ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سرپلس بجٹ کے حوالے سے صوبوں کا وعدہ پورا نہ ہوسکا، ہدف سے 280 ارب روپے کم جمع ہوا، وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا، نئے این ایف سی کے حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔