وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 24-2023ء کے بجٹ کے ساتھ اہم قوانین متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے ڈالر اور دیگر کرنسی کی ذخیرہ اندوزی پر سزا دینے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی پر قید اور جرمانے کی سزا کے لیے قانون سازی ہو گی۔
محکمہ موسمیات نے جولائی کے آغاز سے مون سون کی پیشگوئی کر دی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کے آغاز کے دوران معمول یا کم بارشوں کا امکان ہے۔
مون سون کا سلسلہ جولائی سے ستمبر تک جاری رہے گا، اس دوران شمالی علاقوں میں معمول سے تھوڑی زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران درجہ حرارت معمول یا معمول سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
موسلا دھار بارشوں کے باعث اربن اور فلیش فلڈنگ ہوسکتی ہے، جبکہ بالائی کے پی، کشمیر اور گلگت بلتستان میں گلیشیرز پگھلنے سے دریاوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافےکا امکان ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی ممنوع فنڈنگ ضبطگی سے متعلق شوکاز نوٹس پر سماعت کے دوران تحریکِ انصاف کے وکیل انور منصور کو جواب جمع کرانے کے لیے مزید 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت کا آرڈر کیا، اس وقت معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، نامعلوم افراد ہمارے آفس سے تمام ریکارڈ اٹھا کر لے گئے ہیں، اس وقت پی ٹی آئی کے دفاتر بند ہیں، پی ٹی آئی عہدے دار روپوش ہو چکے ہیں، ریکارڈ کے حصول کے لیے مختلف سورسز سے کوشش کر رہا ہوں۔
الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی نے کہا کہ ریکارڈ تو آپ کے اور ہمارے پاس موجود ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ہم نے بیرونِ ممالک سے مزید ریکارڈ بھی منگوایا تھا، ریکارڈ کی عدم موجودگی پر کیا دلائل دوں؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما حماد اظہر نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پر تنقید کے تیر چلادیے۔
لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سےگفتگو میں حماد اظہر نے کہا کہ آئی جی نے اب تک تحریک انصاف کے خلاف واحد ثبوت یہی دیا ہے کہ قیادت نے مبینہ طور پر 9 مئی کو ایک دوسرے کو کال کی۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو فون کرنے پر آئی جی نے پوری جماعت کو دہشت گرد قرار دے دیا۔
حماد اظہر کی درخواست پر نظر بند افراد کی فہرست لاہور ہائیکورٹ میں پیش کردی گئی۔
فہرست کے مطابق 9 مئی کے واقعات کے بعد پنجاب بھر میں 53 افراد نظر بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں 3045 افراد کی نظر بندی کے احکامات واپس لے کر رہا کردیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ 8 دن کی قید تنہائی میں ان لوگوں نے چیئرمین تحریک انصاف کو اللّٰہ حافظ کہہ دیا۔
آزاد کشمیر کے ضلع باغ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔ بابا رحمتے نے سازش کرکے نواز شریف کو نااہل کیا اب یہ خود منہ چھپا کر پھرتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس نے جو دعوے کیے تھے کہ 50 لاکھ گھر بنا کر دوں گا کہاں ہیں وہ گھر؟ اس نے کہا تھا ایک کروڑ نوکریاں دوں گا، کہاں ہیں وہ نوکریاں؟
انہوں نے کہا کہ اس نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا، اس نے اپنی گرفتاری پر طے شدہ منصوبے کے تحت ریاست پر حملہ کیا، یہ احتجاج نہیں تھا یہ بغاوت تھی جو منصوبہ بندی سے کی گئی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس کے اندر داخل ہو کر لوٹ مار کی، کیا یہ سب چیزیں آرمی ایکٹ کے تحت نہیں آتیں؟
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہداء کی یادگاروں پر بھی حملہ کیا، ملک دشمن کے علاوہ کون یادگار شہدا پر حملہ کرتا ہے؟ کسی میں اتنی ہمت ہے کے شہداء کے مجسموں کو توڑے؟
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ان 75 سالوں میں کسی سیاسی جماعت نے دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا ہے؟ اب ان کو حساب دینا ہوگا اس پر کوئی معافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بغاوت کا حساب دینا ہوگا، اس کی معافی نہیں ہے۔ یہ سیاسی احتجاج نہیں تھا، تم نے ان کی ایک سال ذہن سازی کی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ مجھے جیل میں کہا گیا کہ آپ کو سزائے موت پکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک آدمی کی ایما پر پورے ملک میں آگ لگائی گئی، کیا 25 مئی کو تم اسلام آباد میں حملہ آور نہیں ہوئے؟ اس کا ڈی چوک پر آنے کا مقصد کیا تھا؟ یہ اس وقت بھی ریاست کے خلاف بغاوت کر رہا تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ دارالحکومت پر حملہ کرنا، یرغمال بنانا کیا یہ سیاسی احتجاج ہے؟
آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف کیس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستن عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا ہے کہ کیا حکومت نے اپنے وسائل سے پتہ کیا کہ آڈیوز کہاں اور کیسے ریکارڈ ہو رہی ہیں؟
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے کہا کہ حکومت نے آڈیوز کی تحقیقات کے لیےکمیشن تشکیل دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا ہے کہ ایگزیکٹیو سپریم کورٹ کے اختیارات میں مداخلت نہ کریں، چیف جسٹس یا جج پر الزامات لگا کر ان کے اختیارات کم نہیں کیے جا سکتے، بینچ سے الگ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، انکوائری کمیشن بنانے سے قبل ہم سے پوچھا تک نہیں گیا۔
مبینہ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔
بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سے آڈیو لیکس کے خلاف کیس سننے والے بینچ پر وفاق کے اعتراضات پر کہا کہ کیسے مفروضے پر بات کر سکتے ہیں کہ کیس میں چیف جسٹس سمیت 2 ججز کا مفاد وابستہ ہے؟
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پریس کانفرنس میں کچھ آڈیوز چلا بھی دی گئیں، ایگزیکٹیو نے اختیارات کی تقسیم میں مداخلت کی، اب حکومت آ کر کہہ رہی ہے کہ یہ ججز کیس نہ سنیں۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے کہا کہ میں کابینہ کے مؤقف کا دفاع کروں گا، کسی انفرادی وزیر کا نہیں، حکومت چاہتی تھی کہ انکوائری کمیشن آڈیوز کی تمام تر تحقیقات کرے۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست مقرر نہیں ہوئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ توہین عدالت کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، توہینِ عدالت کی درخواست بھی دیکھ لیں گے، توہینِ عدالت کی درخواست پر لگے اعتراضات ختم کیے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سے استفسار کیا کہ آپ کس نکتے پر دلائل دیں گے؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کسی کیس میں ججز کے ذاتی مفاد کے ٹکراؤ سے متعلق بات کروں گا۔
’’چیف جسٹس پر الزامات لگا کر بینچ سے الگ ہونے کا نہیں کہہ سکتے‘‘
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کی درخواست میں ایک کمی ہے، چیف جسٹس پاکستان آئینی آفس ہے جس کے اپنے اختیارات ہیں، اگر چیف جسٹس موجود نہ ہو تو پھر قائم مقام چیف جسٹس کام کرتا ہے، توہینِ عدالت کی درخواست اعتراضات ختم ہونے کے بعد دیکھ لیں گے، جج کو توہینِ عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا، اٹارنی جنرل صاحب! چیف جسٹس پر الزامات لگا کر بینچ سے الگ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، چیف جسٹس یا جج پر الزامات لگا کر اختیارات کم نہیں کیے جا سکتے، چیف جسٹس صرف غیر موجودگی میں اپنا قائم مقام مقرر کرتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری درخواست کے پہلے حصے میں بینچ پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، بینچ کی تشکیل پر حکومت نے اعتراض اٹھایا ہے، انکوائری کمیشن کی تشکیل کے خلاف کیس سننے والے بینچ پر اعتراض ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ کیسے مفروضے پر بات کر سکتے ہیں کہ کیس میں چیف جسٹس سمیت 2 ججز کا مفاد وابستہ ہے؟ ایگزیکٹیو سپریم کورٹ کے اختیارات میں مداخلت نہ کریں، انکوائری کمیشن بنانے سے قبل ہم سے پوچھا تک نہیں گیا۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے ججز کے ذاتی مفاد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ پہلے اپنی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ محض الزامات کی بنیاد پر ججز پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کے بارے میں پہلے بتائیں، حکومت کا کیا یہ کیس ہے کہ آڈیوز اوریجنل ہیں؟ کیا حکومت آڈیوز کی تصدیق ہونے اور درست ہونے کا مؤقف اپنا رہی ہے؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت نے آڈیوز کو مبینہ کہا ہے اور تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ہیکر نے آڈیوز لیک اور وزراء نے پریس کانفرنس کر کے ان آڈیو کو پبلک کیا؟ وفاقی وزیرِ داخلہ نے آڈیوز لیکس سے متعلق پریس کانفرنس کی، کیا یہ ان سے متعلقہ معاملہ تھا؟ آڈیوز کی تحقیقات کیے بغیر کیا میڈیا پر ان کی تشہیر کی جا سکتی ہے؟
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی آئی ٹی برآمدات بڑھانے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آئی ٹی کیلئے بڑے پیکیج کی تیاری کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم کی زیرِ صدارت آئی ٹی اور ٹیلی کام بجٹ تجاویز پر اجلاس ہوا۔
وزیراعظم نے آئی ٹی شعبے میں نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو خصوصی مراعات دینے کی اصولی منظوری دے دی۔
جدید ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے ذریعے کاروبار اور تجارت کے فروغ پر خصوصی رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آئی ٹی شعبے میں کاروبار شروع کرنے کیلئے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی پر مبنی اقدامات کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اجلاس میں نوجوانوں کو آئی ٹی اور جدید ٹیکنالوجی میں ہنرمند بنانے کے پروگرام کی بھی منظوری دے دی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی ٹریننگ آئی ٹی زونز بنانے کے فیصلے کی بھی منظوری دے دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کی آئی ٹی شعبے کی پیشہ ورانہ تربیت پر خطیر رقم خرچ کرے گی، اس وقت ملک میں 45 ہزار نوجوانوں کو آئی ٹی ہنر کی تربیت فراہم کی جارہی ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے فکسڈ ٹیکس رجیم لانے کا بڑا فیصلہ کیا ہے، اس کیلئے انہوں نے کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
انہوں نے فکسڈ ٹیکس رجیم کیلئے فوری سفارشات پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں ایک لاکھ نوجوانوں کو میرٹ پر لیپ ٹاپ فراہم کرے گی، ہمارے گزشتہ دورِ حکومت میں بھی نوجوانوں کو لیپ ٹاپ فراہم کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے دوران لیپ ٹاپ سے نوجوان ملک میں زرمبادلہ لے کر آئے، آئی ٹی کمپنیوں کو ٹیکس مراعات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آئی ٹی سے متعلقہ سفارشات شامل کرنے کی ہدایت دے دی۔
انہوں نے بیرون ملک آئی ٹی سیکٹر کے روڈ شوز منعقد کرنے کی ہدایت دی۔
وزیرِاعظم نے آئی ٹی شعبے کو آئندہ برس اپنی برآمدات کو 4.5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف دے دیا۔