
جعفر ایکسپریس حملہ: عورتوں اور بچوں سمیت یرغمالیوں کی بڑی تعداد بازیاب، موقع پر موجود تمام دہشتگرد ہلاک
بولان: کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر بولان میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد فورسز کا آپریشن جاری ہے اور موقع پر موجود تمام دہشتگرد ہلاک کردیے گئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسزکا دہشتگردوں کےخلاف آپریشن آخری مراحل میں داخل ہوگیا اور بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں بشمول عورتوں اور بچوں کو بازیاب کروالیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ بازیاب کروائے گئے بچوں اورخواتین کو انسانی شیلڈ کے طورپراستعمال کیا جارہا تھا، اس سے پہلے 190 مسافروں کو بازیاب کروایا جاچکا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھاکہ دوران کلیئرنیس آپریشن انتہائی اختیاط اور مہارت کا مظاہرہ کیا گیا اورمعصوم جانیں بچائی گئیں تاہم پہلے سے دہشتگردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والے کچھ شہید مسافروں کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق موقع پر موجود تمام دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا تاہم مزید تفصیلات کچھ دیر میں آنے کا امکان ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں نےخودکش بمباروں کو یرغمالی مسافروں کے پاس بٹھایا ہوا تھا اور خودکش بمبار دہشتگرد خود کش جیکٹس پہنے ہوئے تھے۔
اس سے قبل بازیاب کرائے گئے 107 مسافبازیاب مسافر مال بردار ٹرین کے ذریعے مچھ پہنچے
گزشتہ رات سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں مال بردار ٹرین مسافروں کو لے کر مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچی جب کہ دیگر بازیاب افراد کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا جارہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں اب تک 27 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگرد اپنے بیرون ملک ہینڈلرز سے بذریعہ سیٹلائٹ فون رابطے میں ہیں اور فورسز کے آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں، فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے اور دہشتگردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔
فورسز کے آپریشن میں رہائی پانے والے ایک مسافر نے کہا کہ فائرنگ ہوئی، اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوج اور ایف سی اہل کار ہمیں باحفاظت یہاں لے آئے، فوج اور ایف سی اہل کاروں نے ہمیں بازیاب کروا کریہاں تک باحفاظت پہنچایا۔
ریلوے
حکام کے مطابق جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور ٹرین میں 400 سے
زائد مسافر سوار تھے، ٹرین منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی،
مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی کہ اس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا
گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی
اہلکاروں اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
لیویز
حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی
(بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی
ہوگیا جب کہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔
سکیورٹی
ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں نے جعفرایکسپریس کو سرنگ میں روک کرمسافروں
کویرغمال بنایا ، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود
سکیورٹی فورسزموقع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن
شروع کیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی ہے۔
ترجمان
بلوچستان حکومت کے مطابق دہشتگرد حملے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہے، واقعے
کے بعد سبی اور کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور کوئٹہ
ریلوے اسٹیشن پر ایمرجنسی ڈیسک قائم کردی گئی ہے۔
حکومتی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹا اور
فیک پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں، اے آئی ویڈیوز، پرانی تصاویر، فیک واٹس
ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بھارتی
میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بھگوڑے بلوچ رہنماؤں کے تجزیے
دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے لہٰذا عوام سوشل میڈیا پر
پھیلائے جانے والے گمراہ کن اور من گھڑت پروپیگنڈا کی بجائے مستند ذرائع
سے معلومات لیں۔
صدر اور وزیراعظم کی ٹرین پر دہشتگردوں کے حملےکی شدید مذمت
صدر
مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس پر دہشت
گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی مؤثر کارروائی پر
فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
صدر اور وزیراعظم نے کہا ہے کہ
سکیورٹی فورسز بہادری و پیشہ ورانہ مہارت سے دہشتگردوں کا سدباب کررہی ہیں،
دشوار راستوں کے باوجود آپریشن میں شامل سکیورٹی فورسز کے افسران و
اہلکاروں کے حوصلے بلند ہیں، سکیورٹی فورسز بروقت کارروائی اور بہادری سے
بزدل دہشت گردوں کو پسپا کر رہی ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے، ٹرین منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی، مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی کہ اس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
لیویز حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا جب کہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں نے جعفرایکسپریس کو سرنگ میں روک کرمسافروں کویرغمال بنایا ، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود سکیورٹی فورسزموقع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق دہشتگرد حملے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہے، واقعے کے بعد سبی اور کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ایمرجنسی ڈیسک قائم کردی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹا اور فیک پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں، اے آئی ویڈیوز، پرانی تصاویر، فیک واٹس ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بھگوڑے بلوچ رہنماؤں کے تجزیے دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے لہٰذا عوام سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے گمراہ کن اور من گھڑت پروپیگنڈا کی بجائے مستند ذرائع سے معلومات لیں۔
صدر اور وزیراعظم کی ٹرین پر دہشتگردوں کے حملےکی شدید مذمت
صدر مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی مؤثر کارروائی پر فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
صدر اور وزیراعظم نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز بہادری و پیشہ ورانہ مہارت سے دہشتگردوں کا سدباب کررہی ہیں، دشوار راستوں کے باوجود آپریشن میں شامل سکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کے حوصلے بلند ہیں، سکیورٹی فورسز بروقت کارروائی اور بہادری سے بزدل دہشت گردوں کو پسپا کر رہی ہیں۔
ایک جائزہ چھوڑیں۔