عید الاضحیٰ کی پہلی نماز کب ادا کی گئی؟

عید الاضحیٰ کی پہلی نماز کب ادا کی گئی؟

عید عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی اور خوشی، جشن، فرحت اور چہل پہل کے ہیں، عید سے مراد تہوار کے طور پر منایا جانے والا وہ دن ہے جس روز قوم و ملت اللہ کے فضل و کرم سے مشکلات سے نکل کر راحتوں اور خوشیوں کی طرف پلٹ کر آتی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ماہ ذی الحجہ کا چاند نظر آگیا ہے اور اس ماہ کی دس تاریخ کو عیدالضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جائے گی۔

عید الاضحیٰ کیوں منائی جاتی ہے؟

تمام مسلمانوں کیلئے عید الاضحیٰ وہ عظیم اور بابرکت دن ہے جس کی اہمیت اور بڑائی مختلف روایات سے ثابت ہے۔ ہجری قمری کیلنڈر کے بارہویں مہینے ”ذی الحجہ“ کی ”دس تاریخ“ کو منائی جانے والی عید ”عیدالاضحیٰ“ کہلاتی ہے۔

یہ وہ بابرکت دن ہے جس دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آج سے تقریباً چار ہزار سال قبل اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کے حکم کی تعمیل پر قربانی کے لئے پیش کیا تھا۔

جسے اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس آزمائش پر پورا اترنے کے بعد اس قربانی کو قبول فرما کر اپنے فضل سے جنت سے لائے گئے دنبے (بھیڑ) کی قربانی سے بدل دیا۔

اسی مناسبت سے حج کے موقع پر حجاج کرام ابراہیم علیہ السلام ہی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اسماعیل علیہ السلام کی دی ہوئی قربانی کی یاد میں قربانی کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔

عید الاضحیٰ کی نماز سب سے پہلے کب ادا کی گئی؟

دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کے مطابق مسلمانوں نے عید کی نماز ہجرت کے دوسرے سال سے ادا کرنا شروع کی تھی۔

ابن حبان کی روایت میں عیدالفطر کی تو صراحت ہے کہ سنہ دو ہجری میں رسول اللہ ﷺ نے پہلی عید الفطر کی نماز ادا فرمائی۔

عید الاضحیٰ کی اس میں صراحت نہیں ہے، لیکن دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ ایک ہی سال شروع کی گئیں، اس لیے ظاہر یہی ہے کہ عید الاضحیٰ کی ابتدا بھی سنہ دو ہجری میں ہی ہوئی۔