کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سندھ
ہائی کورٹ نے آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کے تحریری حکم نامے میں کہا
کہ دو درخواستوں کے ذریعے 26 ویں آئینی ترمیم کے کچھ آرٹیکلز کو چیلنج
کیا گیا، عدالت سمجھتی ہے کہ آئینی ترمیم سے متعلق سوالات آئینی عدالت
بینچز کے سامنے لائے جائیں اور یہ اُسی وقت ممکن ہے جب صوبائی اسمبلی
آئینی بینچز کے قیام کے لیے قرارداد منظور کرلے، قرارداد اور آئینی بینچز
کی عدم موجودگی میں عدالت اپنا دائرہ اختیار استعمال کررہی ہے۔
فیصلے
میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں کے مطابق انصاف کی فراہمی سے متعلق آرٹیکل
کے اسٹرکچر کو متاثر کیا گیا ہے، ترمیم کے ذریعے بظاہر وفاق اور صوبے
اپنے مقاصد کے لیے بینچز تشکیل دیں گے، ایسا کرتے ہوئے عالمگیر اصولوں کو
نظر انداز کیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق
پارلیمنٹ نے فیصلہ کن طاقت کے ذریعے عدلیہ کو فتح کرلیا ہے، تحریری حکم
نامے کے مطابق درخواست گزار نے دلیل دی کہ سائل کو ججز کی پرفارمنس کا
جائزہ لینے کا اختیار نہیں دیا جاسکتا، درخواست گزار کے مطابق ایسا کرنے سے
مستقبل کے بینچز کو دھمکا کر ماتحت بنایا جاسکتا ہے، تاہم یہ وضاحت بھی
موجود ہے کہ آئین کے تحت بنیادی حقوق کی فراہمی کو محدود نہیں کیا جاسکتا۔
تحریری
فیصلے کے مطابق درخواست گزار کے دلائل کے مطابق ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے
کیس میں آئینی حدود میں رہتے ہوئے بنیادی حقوق کے تحفظ کا مکینزم موجود ہے،
درخواست گزار کے اٹھائے گئے نکات غور طلب ہیں، عدالت نے فریقین سمیت
اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔
ایک جائزہ چھوڑیں۔