پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات ختم ہوگئے۔
ذرائع
کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے پاکستانی حکام سے تمام شعبوں کی کارکردگی کی
تفصیلات حاصل کیں اور پاکستان حکام نے یقین دہانی کروائی کہ پہلے چار
مہینوں میں ٹیکس وصولیوں کی مد میں ہونے والے شارٹ فال کو آنے والے مہینوں
میں پورا کر لیا جائے گا۔
آئی ایم ایف پاکستانی حکام سے
حاصل کردہ ڈیٹا کا جائزہ لے کر اس کا جواب دےگا جو مارچ میں جائزے کے وقت
یا اس سے پہلے کسی وقت دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق وفد کو
صوبائی سرپلس بجٹ پر قائل کر لیا گیا، زرعی ٹیکس پرجزوی کامیابی ہوئی،
مذاکرات میں جنوری سے تمام صوبوں کو زرعی ٹیکس وصول کرنے کا پابند بنایا
گیا ہے اورصوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل کیلئے مشیروں کی خدمات حاصل کرنے
پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
رواں
مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا 12 ہزار 970 ارب روپے کا ہدف پورا کرنے
کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ صوبائی
بجٹ سرپلس کے نظرثانی شدہ اعدادوشمار شیئر کیے گئے جس کے مطابق 2024-25 کی
پہلی سہہ ماہی میں 360 ارب کا صوبائی سرپلس رہا جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ
معاہدے کے مطابق صوبائی سرپلس ہدف 342 ارب روپے دکھانا تھا۔
آئی
ایم ایف نے صوبوں کے زرعی ٹیکس پر اقدامات کا جائزہ لیا۔ وفد کو بتا یا
گیا کہ اس وقت ملک بھر سے اس وقت زرعی ٹیکس سے 8 ارب روپے کی وصولیاں ہو
رہی ہیں، پاکستان میں زرعی ٹیکس کا پوٹینشل 2300 ارب روپے سالانہ کا ہے
اور زرعی ٹیکس سے ابتدائی طور پر 1050 ارب روپے وصولیوں کا تخمینہ ہے۔
مشن اور صوبوں کے درمیان لائیو اسٹاک پر ٹیکس سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔
ایک جائزہ چھوڑیں۔