جس کے پاس طاقت ہے اسی کے ساتھ بات ہو سکتی ہے، عارف علوی

جس کے پاس طاقت ہے اسی کے ساتھ بات ہو سکتی ہے، عارف علوی

راولپنڈی: سابق صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ 70 فیصد لوگوں کے مینڈیٹ والوں سے بات کرنی پڑے گی، جس کے پاس طاقت ہے اسی کے ساتھ بات ہو سکتی ہے۔

اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم و بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عارف علی نے کہا کہ فوج کے اندر جو لوگ 9 مئی میں ملوث تھے ان کو سزا دی گئی، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے جاتے جاتے کہا تھا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، الیکشن میں جو کچھ ہوا اس کے ثبوت موجود ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ میں نے کل بھی کہا تھا کہ معافی مظلوم کو نہیں ظالم کو مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، یہ کہاں کی منطق ہے کہ ملک کے 70 فیصد لوگ غلط اور چند لوگ صحیح ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کی نئی منطق پیش کی جا رہی ہے کہ سیاست آپ کا کام نہیں، خدا کے واسطے میری فوج کو بچائیں یہ ہمارا ادارہ ہے، میڈیا سے التماس ہے حق کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔

سابق صدر مملکت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ساری قربانیاں دینے کیلیے تیار ہیں اور وہ پوری دنیا میں پاپولر لیڈر ہیں، میں نے ملاقات میں ان سے ہدایات لی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں میں نے بانی پی ٹی آئی کو بالکل صحت مند دیکھا، بانی پی ٹی آئی وہ لیڈر ہیں جو پاکستان کی فکر کرتے ہیں۔

چند روز قبل اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اس وقت ان کی ذات کا نہیں بلکہ پاکستان کا ایشو ہے، اس لیے انھیں قائل کیا جائے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر میں حکومت گرائے جانے کے باوجود 2 مرتبہ قمر جاوید باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے اس لیے مجھے قائل کر لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں قمر جاوید باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا، کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی، قمر باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔