اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شیخ وقاص اکرم کو پارٹی کا نیا مرکزی سیکریٹری اطلاعات مقرر کردیا گیا۔
رؤف حسن کو پی ٹی آئی پالیسی تھنک ٹینک کا سربراہ مقرر کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے ہیں، بانی کی ہدایت پر رؤف حسن کو سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹایا گیا۔
اس سے قبل اے آر وائی نیوز نے بتایا تھا کہ رؤف حسن کو سیکریٹری اطلاعات
کے عہدے ہٹائے جانے کا امکان ہے جبکہ نئے سیکرٹری اطلاعات کیلیے شیخ وقاص
اکرم کا نام سر فہرست ہے
ذرائع نے بتایا کہ رؤف حسن پر کچھ پارٹی رہنماؤں نے عدم اعتماد کیا تھا جس کے بعد بانی پاکستان تحریک انصاف نے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو عہدے سے ہتانے کی اجازت دی۔
بانی پی ٹی آئی نے پارٹی انتظامی ڈھانچے سے متعلق اہم فیصلے بھی کیے تھے، انھوں نے عملی سیاست کی ذمہ داری سلمان اکرم راجہ کو تفویض کرتے ہوئے ان کو سیکرٹری جنرل کیلیے نامزد کیا تھا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ بانی نے پارٹی کے پارلیمانی امور اور عملی سیاسی امور کو الگ کر دیا، عمر ایوب اور شبلی فراز پارلیمانی ٹیم کو لیڈ کریں گے۔
لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے مینار پاکستان جلسے کی اجازت حاصل کرنے کیلئے ہائیکورٹ میں بھی پٹیشن دائر کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے 5 اکتوبر کو مینار پاکستان جلسے کیلئے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر لاہو کو درخواست دی تھی، پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے سینئر نائب صدر اکمل خان باری کی جانب سے پٹیشن دائر کی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی عدالت میں کل صبح پٹیشن پرسماعت
ہوگی، اکمل خان باری کے وکیل سردار خرم لطیف کھوسہ صبح ہائیکورٹ میں پیش
ہوں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اکمل باری نے کہا کہ مینار پاکستان میں جلسہ کرنا ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے۔
اس سے قبل گزشتہ دنوں ڈپٹی کمشنر کو دی جانے والی درخواست میں پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ 5 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی کی سالگرہ کا دن ہے، ہمیں مینارپاکستان پر جلسے کی اجازت دی جائے۔
اپنی درخواست میں پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 5 اکتوبر کو شام 5 بجے سے رات 10 بجے تک جلسہ کرنا چاہتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کے سینئر نائب صدر اکمل باری نے ڈی سی آفس میں درخواست دی تھی۔
لاہور: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی تبدیلی سے ہمیں کوئی ڈر یا اندیشہ نہیں ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سمیت تمام ادارے خود کو آئین کے دائرے میں میں رہ کر کام کریں، فیصلے آئین و قانون کے مطابق ہوں گے تبھی مانیں جائیں گے، آئین میں جو لکھا ہے اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد امیدوار خود بیان
حلفی دے کر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، سپریم کورٹ کو اختیار نہیں کہ
آئین کے خلاف فیصلہ دے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آئین میں ہے کہ آزاد امیدوار جس جماعت میں شامل ہو اسی کا تصور ہوگا، آئین میں جو درج ہے اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، حکومت آئین پر عمل کرنے کی پابند ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد امیدوار جس جماعت میں گئے اس نے مخصوص نشستوں کی لسٹ جمع نہیں کروائی، اگر مخصوص نشستوں کی لسٹ جمع کروائی ہوتی تو آج یہ تنازع نہ ہوتا۔
رانا ثںا اللہ نے مزید کہا کہ امید ہے آنے والے دنوں میں آئینی ترمیم کی کچھ تجاویز پر اتفاق ہوجائے گا،
لاہور میں ہونے والا پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ روکنے کیلئے درخواست پر ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں دلچسپ مکالمہ دیکھنے میں آیا۔
عدالت نے اس درخواست کو بلا جواز قرار دیا جبکہ وکیل پر اظہار ناراضگی بھی کیا، جسٹس علی ضیا باجوہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے کس قسم کی درخواست دائر کی ہے؟ آپ یہ درخواست کیسے دائر کرسکتے ہیں؟
وکیل نے عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ بطور شہری بنیادی حقوق کی بات کررہا ہوں یہ بغیر اجازت جلسہ نہیں کرسکتے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ درخواست کو تو ایک لاکھ روپے جرمانہ کے ساتھ خارج ہونا چاہیے، آپ یہ درخواست واپس لیتے ہیں یا اس کا میرٹ پر فیصلہ کریں۔
جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں بینچ نے شہری کی درخواست پرسماعت کی جبکہ عدالت نے واپس لینے کی بنیاد پر درخواست نمٹا دی۔
دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے لاہور جلسے سے متعلق ویڈیو پیغام میں کہا کہ ایک عرصے کے بعد ہم مینار پاکستان پر جلسہ کرنے جا رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عوام زیادہ سے زیادہ تعداد میں پُرامن طریقے سے نکلیں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے جلسے میں آئیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور ہمارے راستے ایک ہیں جدا نہیں، دوستوں نے انکے بارے میں غلط اندازہ لگایا۔
تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کی موجودہ بحرانی صورتحال کے بعد خواجہ آصف نے سربراہ جے یو آئی اور حکومت کے راستوں کو ایک قرار دیا ہے، وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مولانا سے معاملے پر ملا ہوتا تو ہوسکتا ہے میرا اندازہ غلط نہیں ہوتا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق دوستوں نے کہیں نہ
کہیں غلط اندازہ لگایا، مسودہ سب کے پاس تھا، نہ بانٹے جانے کی بات غلط ہے،
مولانا، پی پی اور ہمارے ڈرافٹ سامنے آئیں گے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی تینوں ڈرافٹس میں سے ایک متفقہ سامنے آئے، مولانا کے خدشات کو بھی دور کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ایسے مسودے کی کوشش ہوگی جس پر پارلیمنٹ میں موجود بیشتر جماعتوں کا اتفاق ہو، بلاول سے روزانہ ملاقات ہورہی ہے ہم ایک پیچ پر ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے بقل جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ ہم نے حکومت کا مسودہ مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ ہمارا کوئی مسودہ ہے نہیں، انھوں نے سوال کیا کہ مسودہ کسی کو دیا گیا اور کسی کو نہیں، جو مسودہ مہیا گیا گیا وہ کیا تھا؟
فضل الرحمان نے کہا کہ جو کچھ ہمارے حوالے کیا گیا ہم نے اس کا مطالعہ کیا، یہ مسودہ کسی صورت قابل قبول نہیں اور نہ ہی قابل عمل ہے، ہم اس مسودے کا ساتھ دیتے تو یہ ملک، قوم کی امانت میں خیانت ہوتی۔
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس 18 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو نوٹس جاری کردیا ہے، ادارے نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس 18 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کیا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کی کاز لسٹ جاری کردی
ہے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس کی سماعت میں دلائل دیے جائیں گے۔
ماضی میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں قرار دیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نےفیصلہ سنایا تھا، انٹراپارٹی الیکشن کیس کافیصلہ اکرام اللہ خان نے تحریر کیا تھا، اس فیصلے کے بعد سے اب تک پارٹی بلے کے نشان سے محروم ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے کہا ہے کہ اب بھی کسی کو نہیں معلوم کے بل میں کیا چیز ہے، حکومتی ارکان تک کو معلوم نہیں بل میں کیا چیزیں ہیں۔
اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے عاطف خان نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہوتی تو بل اس وقت ہی سامنے لے آتی، حکومتی ارکان کو بھی معلوم نہیں تھا کہ بل میں کیا چیزیں ہیں، کل رات جو صورتحال دیکھی بطور سیاستدان مجھے بہت شرمندگی ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عاطف خان نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ایم این اے صوفے پر سویا ہوا تھا کوئی کہاں خوار ہورہا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ایم این ایز سے پوچھنا تو دور بتایا جائے کہ کیا ہونے لگ رہا ہے، وزیرقانون پارلیمان میں مسائل کا حل بتارہے تھے تو ڈرافت سامنے لاتے۔
عاطف خان نے کہا کہ حکومت نے اپنے اتحادیوں تک سے ڈرافٹ کو شیئر نہیں کیا، چلیں ہم تو اپوزیشن ہیں حکومت کم از کم اتحادیوں کو ڈرافٹ دکھا دیتی۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی فسطائی سوچ کے حامل ہیں اور انتشار پھیلانا ان کی جماعت کا ایجنڈا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر عطا تارڑ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انارکی اور انتشار پھیلانا پی ٹی آئی کا ایجنڈا ہے، علی امین گنڈا پور کے نازیبا الفاظ پر پی ٹی آئی قیادت کو معذرت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے
سوشل میڈیا پرپیغام جاری کیا گیا جس میں فوج کے ادارے کو ٹارگٹ کیا گیا،
ایف آئی اے ان کے جاری ہونے والے پیغامات کی تحقیقات کرے گا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحقیقات ہوں گی کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کا اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے؟
عطا تارڑ نے کہا کہ اختلاف رائے پی ٹی آئی والوں کے نزدیک جرم ہے، میڈیا ٹرولنگ اورمخالفین کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال ان کا وطیرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف پی ٹی آئی رہنماؤں کی بیان بازی نئی بات نہیں ان کے صحافیوں پرتشدد کے بے شمار واقعات ہیں، انہوں نے سوشل میڈیا پرسب سے پہلے صحافیوں کو ہدف بنایا تھا۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو پارلیمنٹ کے باہرسے گرفتارکیا گیا، ویڈیوز ریکارڈ پرموجود ہیں، جو چیز کیمرے کی آنکھ نےدکھائی ہے وہ بالکل عیاں ہے جبکہ یہ ہمارے رہنماؤں کوجھوٹے کیسز میں جیلوں میں ڈال کر شادیانے بجاتے رہے ہیں۔