پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں قتل 12 کارکنوں کی مکمل تفصیل موجود ہے۔
پشاور
میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص کا کہنا تھاکہ حکومت حقائق کو چھپانے
کی کوشش کرتی رہی ہے جو سچ سامنے لا رہے ہیں انھیں پابند سلاسل کیا جا
رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کا بیان ہے کہ ایک
گولی بھی نہیں چلی لیکن ثبوت اور ویڈیو موجود ہے کہ کتنی گولیاں ماری
گئیں، 12 لوگ موقع پر ہی شہید ہوئے جن میں سے 7 کا تعلق خیبرپختونخوا، 2 کا
تعلق بلوچستان سے ہے، پنجاب، آزادکشمیر اور اسلام آباد کا ایک ایک کارکن
بھی 26 نومبر کو شہید ہوا۔
شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد
کیاکہ حکومت نے پولی کلینک پر دباؤ ڈالا اور لسٹیں کو غائب کیا، لواحقین کو
نعش نہیں دی گئی، ہمارے بہت سے لوگ جو لاپتا ہیں، وہ ان کے پاس ہیں،
زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، اعداد و شمارجمع کیے جارہے ہیں،میڈیا سے
شیئر کریں گے۔
ان
کا کہنا تھاکہ ہماری لیگل ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور گرفتار کارکنوں کی
مدد کی جائے گی، یہ دہشت گرد نہیں تھے، پرامن احتجاج کے لیے آئے تھے۔
انہوں
نے کہا کہ کے پی کی سیکڑوں گاڑیاں اسلام آباد میں ہیں، پنجاب میں ہر ایم
این ایز کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی، ایف آئی آرز، وزیراعظم ،
وزیر داخلہ اور وزیراطلاعات کے خلاف کریں گے۔
شیخ وقاص کا کہنا تھاکہ علی امین نے بشریٰ بی بی کو گرفتاری سے بچاکر پختونوں کی عزت بڑھائی۔
پی
ٹی آئی رہنما کا مزید کہناتھاکہ بلوچستان اسمبلی میں قرارداد آئی کہ پی
ٹی آئی پر پابندی لگادیں، ہم کے پی اسمبلی میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی پر
پابندی کی قرارداد لائیں گے۔
خیال رہے کہ 26 نومبر کو سکیورٹی فورسز
نے اسلام آباد مظاہرین سے خالی کرایا، آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے
پی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئیں تھیں اور کارکن
بھی بھاگ نکلے تھے۔ پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔
علی امین اور بشریٰ بی بی اسلام آباد سے فرار کے بعد مانسہرہ چلے گئے تھے۔
ایک جائزہ چھوڑیں۔