اوورسیز ہم وطنوں کیلئے خصوصی عدالتیں

اوورسیز ہم وطنوں کیلئے خصوصی عدالتیں

کورونا وبا کے باعث گزشتہ دو برس کے دوران سمندر پار پاکستانی بڑی تعداد میں وطن عزیز نہیں آسکے اس دوران ان کی طرف سے حکومت کو موصول ہونے والی شکایات کی بڑی تعداد ان کی یہاں جائیدادوں پر قبضوں سے متعلق ہے۔ جس کے جلد ازالے کیلئے عدالتی دائرہ کار بڑھاتے ہوئے ایک مربوط نظام قائم کرنے کی بجا طورپر ضرورت محسوس کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندرپار پاکستانیوں کو منگل کے روز بتایا گیا کہ پی ڈی ایم حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضوں سمیت دیگر تنا زعات کے حل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کے پی ٹی آئی دور کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اس پر آرڈیننس کے ذریعے عملدرآمد کرائیگی۔ دیار غیر میں رہنے والے پاکستانی محنت کشوں کی وطن عزیز میں نہ صرف اپنی جائیدادیں ہیں بلکہ وہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری بھی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے انہیں بعض چیلنجوں کا سامنا رہتا ہے جن میں سے ایک یہ کہ زمین کی خرید وفروخت اور انتقال کے وقت ان کا پاکستان میں موجود ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ جائیدادوں پر غیر قانونی قبضوں کی صورت میں ان کا ہرحال میںیہاں آکر حالات کا سامنا کرنا ایک ناگزیر امر ہےجس کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپے کا اصراف ان کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت پنجاب حکومت کی طرف سے اپنے تمام اضلاع کی طرز پر لینڈ ریکارڈ اتھارٹی چار ملکوں امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں خصوصی کائونٹرز کے قیام پر کام کر رہی ہے جس کا دائرہ کار دوسرے ملکوں تک پھیلنا چاہئے مزید برآں دوسرے صوبے بھی اس کام میں آگے آئیں اورتمام سمندر پارپاکستانیوں کو اپنی جائیدادوں کے حوالے سے یہ سہولت ملنی چاہئے۔