اسلام آباد ہائیکورٹ: جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کالعدم قرار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کو آئین سے متصادم قرار دے دیا۔
عدالت عالیہ نے جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پرپابندی کی شق کالعدم قرار دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے شیر افضل مروت کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر 'بلینکٹ پابندی' آئین کی اظہار رائے کی آزادی کی شقوں سے متصادم ہے۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں پرپابندی کی وجہ جیل رولز کی یہ شق بتائی گئی تھی جس کے بعد شیر افضل مروت کی جانب سے دائر درخواست میں جیل رولز کی شق265 کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
دوسری جانب اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی آج عمران خان سے ملاقات نہ ہوسکی۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جا رہا ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا ہے کہ انڈرٹیکنگ دیں کہ کوئی سیاسی بات نہیں ہوگی، یہ دنیا سے چھپانا چاہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو سہولتیں نہیں دی جا رہیں ۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ جو فاشسٹ حکومت ہے یہ اپنے آپ کو جمہوریت پسند کہتے ہیں، منتخب نمائندوں نے اپنے لیڈر سے سیاسی گفتگو کے علاوہ کیا بات کرنی ہے، ہمیں اپنے جمہوری حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
ایک جائزہ چھوڑیں۔