اسلام آباد : سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں پر76 ارکان کی معطلی کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں عدالتی فیصلے پر مشاورت اور تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے آج باقاعدہ منظوری اور اہم فیصلے کا امکان ہے ، جس سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص سیٹوں پر 76ارکان کی معطلی ہوسکتی ہے۔

قومی اسمبلی کی 23 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے 53 نشستیں شامل ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گا۔

سپریم کورٹ مخصوص سیٹوں پر الیکشن کمیشن اورپشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مخصوص نشستیں ایک ہی بارتقسیم کی گئیں،دوبارہ تقسیم کامعاملہ ہی نہیں، تو جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ پھر الیکشن کمیشن کا حکمنامہ پڑھ کر دیکھ لیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا زیادہ نشستیں بانٹنا تناسب کے اصول کےخلاف نہیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ میں بتاتا ہوں الیکشن کمیشن نےاصل میں کیا کیا ہے تو جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کیا کیا اس سےنہیں آئین کیا کہتا ہے اسکے غرض ہے

جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے کہا کہ آپ جس بیک گراؤنڈمیں جا رہے ہیں اس کے ساتھ کچھ اور حقائق بھی جڑے ہیں، ایک جماعت انتخابی نشان کھونے کے بعد بھی بطور سیاسی جماعت الیکشن لڑ سکتی تھی، بغیرمعقول وجہ بتائےمخصوص سیٹیں دیگرجماعتوں میں بانٹی گئیں۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کا مطلب ہوتا ہےوہ جماعت جو انتخابی نشان پر الیکشن لڑے، پارٹی کو رجسٹرڈ ہونا چاہئے۔

جسٹس مصور علی شاہ نے کہا کہ ہم آپ کو 60گھنٹے دینےکو تیار ہیں، آئین کا آغاز بھی ایسے ہی ہوتا ہےکہ عوامی امنگوں کےمطابق امور انجام دیئےجائیں گے، کیا دوسری مرحلے میں مخصوص سیٹیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ دوسری جماعتوں کو نشستیں دینے کا فیصلہ معطل رہے گا، فیصلے کی معطلی اضافی سیٹوں کی حد تک ہو گی۔

Card image cap
خیبرپختونخوا حکومت کا کسانوں سے گندم خریدنے کا اعلان

خیبرپختونخوا حکومت نے کسانوں سے گندم خریدنے کا اعلان کر دیا ۔

صوبائی وزیرخوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ معاشی صورتحال دیکھ کر صوبے کے کسانوں سے گندم خریدنےکا فیصلہ کیا ہے ہم کسانوں سے 3900 روپے میں گندم خرید رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 55ہزار ٹن گندم پشاور کے گودام میں رکھنے کی گنجائش ہے، 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم  صوبے کے کسانوں سےخریدنےکا فیصلہ کیا ہے۔


ظاہرشاہ طورو نے بتایا کہ 29 ارب روپے کی گندم صوبے سےخریدیں گے کیونکہ پاسکو سے خریدنے پر خرچ زیادہ آتا ہے پاسکو سے گندم خریدتے تو 12 ارب روپے زیادہ خرچ آتا ہے۔

دوسری طرف فوڈ ڈپارٹمنٹ کی ایک دستاویز کے مطابق کے پی میں گندم کی پیداوار 15 لاکھ ٹن اور ضرورت 50 لاکھ ٹن ہے، کے پی حکومت پنجاب کے نجی شعبے سے 35 لاکھ ٹن گندم کل سے خریدے گی، 3 لاکھ ٹن گندم صوبائی کسانوں سے براہ راست خریدی جائے گی، وزارت خزانہ کے پی نے گندم کی خریداری کے لیے رقوم کا بندوبست بھی کر لیا ہے، گندم فی من 3900 روپے میں خریدی جائے گی۔

Card image cap
سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ ، بڑی خبر آگئی

اسلام آباد : سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بڑی خبر آگئی ، حکومت نے پنشن کے بوجھ کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑا عندیہ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس میں حکومت نے پنشن کے بوجھ کو کنٹرول کرنے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پیکیج سے نئے بیل آؤٹ پیکج سے قبل اصلاحات کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اخراجات میں بہت بڑابوجھ پنشن کاہےجوحکومت کواٹھاناپڑتاہے، پنشن کاسسٹم تمام اداروں پرلاگوکرنےکی ضرورت ہے، جب بھی اس کی منظوری ہوئی سرکاری محکموں،اداروں میں لاگوہوگا۔

عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ پنشن کابوجھ کم کرناپاکستان میں سروس کادورانیہ بڑھانےکےحوالےسےمعاملات زیر غور ہیں، جب تجاویزحتمی شکل اختیارکرجائیں گی توآپ کوآگاہ کردیاجائے گا۔

وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ریٹائرمنٹ اورپنشن کےسالانہ بہت بڑےاخراجات ہیں، پنشن اصلاحات پر مشاورت سے کام کر رہے ہیں ،ریٹائرمنٹ عمرکی بات تمام اداروں کیلئے ہے، سول سرونٹ، آرمڈ فورسز یا جوڈیشری کےحوالےسےایکٹ میں ترامیم ہونی ہے، یہ سب ممکن تب ہوگاجب پارلیمنٹ منظوری دے گا۔

اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ اسٹرکچرل ریفارمزبھی ہمارے ایجنڈےکاحصہ ہے، جوملک سرواؤکرتاہےوہی آگے بڑھے گا، ہماری معیشت ٹھیک ہےتوہرچیزٹھیک ہوگی، چیزوں کوآئیسولیشن میں نہ لیاجائے، کل والےکیس پرمیری رائے آچکی ہے۔

Card image cap
کیڑے والی گندم کی امپورٹ پر ہلچل مچ گئی

کیڑے والی گندم کی امپورٹ پر وفاقی وزیر رانا تنویر نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی۔ 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی فوڈ کمشنر سید وسیم الحسن کریں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ 2023-24 میں گندم امپورٹ کی شفاف تحقیقات کیلئےکمیٹی قائم کی گئی ہے کمیٹی ناقص اور کیڑوں والی گندم  کی امپورٹ پر جامع رپورٹ پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ناقص گندم کی امپورٹ میں کون ملوث ہےاس کی شفاف تحقیقات ہوں گی۔

ذرائع کے مطابق مارچ میں گندم کی درآمد کے وقت وزیراعظم شہبازشریف ہی نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے انچارج وزیر تھے اور موجودہ حکومت کے پہلے ماہ 6 لاکھ 91 ہزار 136 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔

وزیراعظم نے3 اپریل کو وفاقی وزیر رانا تنویر کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اضافی قلمدان دیا۔ وزیراعظم نےگندم درآمد کے معاملے پر سیکریٹری فوڈ محمدآصف کو او ایس ڈی کر دیا تھا۔

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں جن کے مطابق پنجاب حکومت کے منع کرنے کے باوجود وفاق نے ساڑھے 8 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی۔

26 لاکھ ٹن گندم امپورٹ پر پنجاب نے سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی کو امپورٹ روکنے کا خط لکھا تھا۔ 25 مارچ 2024 کو سیکرٹری فوڈ پنجاب کی جانب سے لکھے گئے خط کی کاپی سامنے آئی ہے۔

سیکرٹری فوڈ پنجاب نے خط میں لکھا تھا کہ اب تک ساڑھے 34 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی جا چکی ہے، پنجاب میں پیدواری رقبہ ایک کروڑ 60 لاکھ ایکڑ سے بڑھ کر ایک کروڑ 74 لاکھ ایکڑ ہوگیا ہے جبکہ گندم کی پیداوار 2 کروڑ 13 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ 42  لاکھ ٹن متوقع ہے۔

اس سے قبل سابق نگراں وزیر فوڈ سکیورٹی ڈاکٹر کوثر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں انکشاف کیا کہ گندم درآمد کی سمری میرے وزیر بننے سے پہلے جا چکی تھی، سمری بھیجی گئی کہ 5 لاکھ یا 1 ملین ٹن تک گندم درآمد کی جائے لیکن جب مجھے معلوم ہوا تو میں نے رائے دی کہ ابھی ہمارے پاس گندم کے وافر ذخائر ہیں لہٰذا گندم منگوانے کی ضرورت نہیں۔

ڈاکٹر کوثر نے بتایا کہ ویٹ بورڈ اجلاس میں میں نے تاریخ دی کہ اس تاریخ کے بعد گندم کا کوئی جہاز نہ آئے، اس تاریخ کے بعد جو کچھ ہوتا رہا علم نہیں اور نہ ہی میرا کردار تھا، ای سی سی میں معاملہ ڈسکس ہوا تو انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر کو امپورٹ کا کہا جائے جب ای سی سی نے اجازت دے دی تو پھر کیا کچھ ہوتا رہا اس کا مجھے علم نہیں ہے۔

سابق نگراں وزیر نے کہا کہ نجی سیکٹر کو امپورٹ کی اجازت دینا میرے اختیار میں نہیں تھا یہ ای سی سی کا کام تھا، وزیر فوڈ سکیورٹی ای سی سی کا ممبر نہیں ہوتا، ضرورت کے وقت سیکرٹری کو بلایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کبھی گندم کی کمی ہو تو وہ 2.5 ملین میٹرک ٹن ہوتی ہے مگر 3500 منگوالی گئی، یہ تو ہمارا کلچر ہے افسران کئی چیزیں بتاتے نہیں اور خود ہی چلا دیتے ہیں، ان سیکرٹریز کو پتہ ہوتا ہے نگراں وزیر کچھ عرصے کے لیے آئے ہیں اور انکی اتھارٹی بھی نہیں۔

انٹرویو میں سابق نگراں وزیر نے بتایا کہ نگراں سیٹ اپ سے پہلے سمری جاچکی تھی لیکن اگر بعد میں درآمد کو بڑھایا گیا تو ہمیں بتاتے تو روک سکتے تھے، گندم درآمد کے وقت کیپٹن (ر) محمد محمود ہی سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی تھے اور مجھ سے پہلے موجود تھے۔

ڈاکٹر کوثر نے کہا کہ گندم امپورٹ کا معاملہ پہلے کابینہ اور پھر ای سی سی سے منظور ہوا، ای سی سی میں اصل کردار خزانہ اور وزارت تجارت کا ہوتاہے، میں نے ستمبر اکتوبر 2023 کو بتا دیا تھا ہمارے پاس گندم کے ذخائر موجود ہیں، ڈائریکٹوریٹ پلانٹ پروڈکشن امپورٹ ایکسپورٹ کے پرمٹ دیتاہے وہاں بھی گڑبڑ ہے۔


نجی اسکولوں کی لاپروائی نے میٹرک کے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگادیا

کراچی میں کل سے میٹرک امتحانات کا آغاز ہونے والا ہے مگر متعدد اسکولوں کے طلبہ کو ایڈمٹ کارڈ ہی نہیں ملے۔

تفصیلات کے مطابق ایڈمٹ کارڈ کے حصول کیلئے طلبہ اور والدین کی بڑی تعداد میٹرک بورڈ پہنچ گئی، متعدد نجی اسکولزکی جانب سے فارم ایجنٹس کو دیے گئے تھے، نجی اسکول کے حکام کا کہنا ہے کہ ایجنٹس فارم اور فیس لے کر غائب ہوگئے ہیں۔

طلبہ نے بتایا کہ کل سے امتحانات کا آغاز ہے مگر اسکولوں نے ایڈمٹ کارڈ نہیں دیے، ایڈمٹ کارڈ دینا اسکول و بورڈ کی ذمہ داری ہے۔

میٹرک بورڈ ترجمان نے کہا کہ نجی اسکولوں نے بروقت فارم جمع نہیں کرائے تھے، جن اسکولوں نے آن لائن فارم جمع کروائے تھے وہ آن لائن پرنٹ نکال سکتے ہیں۔ آخر ی دنوں میں ایک ساتھ کئی اسکول ایڈمٹ کارڈ پرنٹ کرتے ہیں تو لوڈ بڑھ جاتاہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اسکول انتظامیہ بورڈ سے بھی ایڈمنٹ کارڈ کا پرنٹ نکلوا سکتی ہے، وہ طلبہ جو امتحانی فارم جمع کرانے آئے ہیں ان کے فارم جمع نہیں کیے جائیں گے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ، حکمران اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم

اس کے علاوہ حکمران اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے 2 ارکان بھی قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو دینے کافیصلہ معطل کردیا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مخصوص نشستیں ایک ہی بارتقسیم کی گئیں،دوبارہ تقسیم کامعاملہ ہی نہیں، تو جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ پھر الیکشن کمیشن کا حکمنامہ پڑھ کر دیکھ لیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا زیادہ نشستیں بانٹنا تناسب کے اصول کےخلاف نہیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ میں بتاتا ہوں الیکشن کمیشن نےاصل میں کیا کیا ہے تو جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کیا کیا اس سےنہیں آئین کیا کہتا ہے اسکے غرض ہے

جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے کہا کہ آپ جس بیک گراؤنڈمیں جا رہے ہیں اس کے ساتھ کچھ اور حقائق بھی جڑے ہیں، ایک جماعت انتخابی نشان کھونے کے بعد بھی بطور سیاسی جماعت الیکشن لڑ سکتی تھی، بغیرمعقول وجہ بتائےمخصوص سیٹیں دیگرجماعتوں میں بانٹی گئیں۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کا مطلب ہوتا ہےوہ جماعت جو انتخابی نشان پر الیکشن لڑے، پارٹی کو رجسٹرڈ ہونا چاہئے۔

جسٹس مصور علی شاہ نے کہا کہ ہم آپ کو 60گھنٹے دینےکو تیار ہیں، آئین کا آغاز بھی ایسے ہی ہوتا ہےکہ عوامی امنگوں کےمطابق امور انجام دیئےجائیں گے، کیا دوسری مرحلے میں مخصوص سیٹیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ دوسری جماعتوں کو نشستیں دینے کا فیصلہ معطل رہے گا، فیصلے کی معطلی اضافی سیٹوں کی حد تک ہو گی۔

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ، براہ راست دیکھیں

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین سے روانہ ہو گیا ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجے جانے کے وقت پاکستان کے ماہرین کی ٹیم اسپیس سینٹر میں موجود تھی۔

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن ’’آئی کیوب قمر‘‘ کو چاند پر روانہ کر دیا گیا۔ یہ تاریخی لمحہ پاکستان کے وقت کے مطابق 3 مئی کی دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا گیا۔

اس موقع پر پاکستان کے ماہرین کی ٹیم اسپیس سینٹر میں موجود تھی۔ سیٹلائٹ مشن کی روانگی کے وقت لانچ سائیڈ پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا اور نعرہ تکبیر سے ہال گونج اٹھا۔

اس موقع پر پاکستان کے ماہرین کی ٹیم اسپیس سینٹر میں موجود تھی۔ سیٹلائٹ مشن کی روانگی کے وقت لانچ سائیڈ پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا اور نعرہ تکبیر سے ہال گونج اٹھا۔

خلائی مشن کو پہلے دوپہر 12 بج کر 50 منٹ پر بھیجا جانا تھا تاہم موسم کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوئے چانگ ای 6 کی روانگی کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے اور فائنل کاؤنٹ ڈاؤن سے قبل چانگ ای 6 مشن  تمام فائنل چیکس اور ریہرسلز بھی مکمل کی گئیں۔

انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈیویلپمنٹ چین اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا۔ اس میں چاند کی تصاویر بنانے کے لیے آئی کیوب قمر میں دو کیمرے نصب ہیں۔

پاکستان کے مصنوعی سیارے کا وزن 7 کلو ہوگا اور چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا ۔ اس مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی۔

پاکستان کی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر چینی مشن سے ساتھ منسلک ہے۔ 7 کلو گرام وزنی آئی کیوب کیو 2 آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لے گا۔

چانگ ای 6 مشن 5 دن کا سفر کر کے چاند کے قریب پہنچے گا اور آئی کیوب قمر چاند کے زیریں مدار میں گردش کرے گا۔ سیٹلائٹ 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا

آئی کیوب قمر جنوبی قطب کی تصاویر بنائے گا اور اس کا ابتدائی ڈیٹا چینی خلائی ادارے میں موصول ہوگا جب کہ یہ یہ ڈیٹا پاکستان میں اسپارکو اور انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کو بھی موصول ہو گا

چینی مشن چانگ ای سکس کا مقصد چاند سے نمونے جمع کرنا ہے۔ آئی کیوب قمر پاکستانی سائنس دانوں نے ڈیزائن کیا ہے۔

چینی ماہرین کے مطابق موسم کی صورتحال بہتر ہے اور مشن مقررہ وقت پر چاند پر پہنچے گا۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی شفاعت علی نے کہا کہ یہ مشن آئندہ منصوبے کیلیے کار آمد ثابت ہوگا۔

کور ممبر ڈاکٹر خرم خورشید نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں اور پوری امید ہے کہ چاند کا یہ مشن کامیاب ہوگا۔ سیٹلائٹ لانچ ہونے پر پورے پاکستان کو مبارک دیتے ہیں۔ اگلے 5 دن میں ہمارا سیٹلائٹ چاند پر پہنچ جائے گا۔

یوکرین نے صدر زیلنسکی کو قتل ہونے سے کیسے بچایا؟

یوکرین نے صدر زیلنسکی کو قتل ہونے سے کیسے بچایا؟