ایک انٹرویو میں فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ کی تعریفیں کیں کہ انہیں فلم دیکھ کر اچھا لگا۔انہوں نے فلم کے مرکزی کردار فواد خان کا کام پسند کیا جبکہ ماہرہ خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کے پنجابی لہجے پر کڑی تنقید کردی۔میرا کا کہنا تھا کہ ماہرہ خان کا کام دیکھا ، لیکن ان کا پنجابی بولنے کا انداز انتہائی پریشان کُن تھا،میں اس سے بہتر کام کرسکتی تھی۔
جون ایلیا سادات کے ادبی گھرانےکے چشم و چراغ تھے،14 دسمبر 1931 کو امروہہ میں پیدا ہونے والے جون ایلیا نامور فلسفی اور دانشور سید محمد تقی اور معروف شاعر رئیس امروہوی کے بھائی تھے، تین بار اپنے ظہور کی داستاں کو خود خوب بیان کرتے ہیں۔
لکھنے والوں نے جون کو نظرئیے کے اعتبارسے کمیونسٹ لکھا مگر جون ایلیا اپنا جہان آپ بنانا چاہتے تھے، جون مختلف ترین تھے، اسلوب میں شدت ،موضوع میں جدت اور کلام میں حدت۔
ان کی زندگی میں ان کا ایک مجموعہ کلام ’’ شاید ‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ، یعنی، لیکن ،گمان اور گویا ان کی وفات کے بعد ان کے پڑھنے والوں تک پہنچے۔
جون ایلیا 8 نومبر 2002 کو طویل علالت کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوئے وہ کراچی کے سخی حسن قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
اپنی حالیہ ٹویٹ میںاشناشاہ نے مزید لکھا کہ ایساہمیشہ تونہیںلیکن اکثرہوتاہے کہ جب کسی چیز کوخوب بڑھاچڑھاکرپیش کیاجاتاہے تواسے اپنے فائدے کیلئے کم صلاحیت والے سراہتے ہیں۔یہ دھواںاورآئینہ کی طرح ہے۔یہ پبلک ریلیشن ہے ۔ اس طرح پوری حکمت عملی کیساتھ ایک بیانیہ ترتیب دیا جاتاہے جسکی ہجوم پیروی کرتاہے۔ایساصرف شوبز انڈ سٹری میںنہیںبلکہ پورے معاشرے میںہوتاہے۔
میرے ساتھی فنکار بھی میرے کردار میں ڈوب کر اداکاری کو سراہتے ہوئے نظر آتے ہیں۔اس سے بڑھکرمیری لئے اورکیاخوشی ہوسکتی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک ملاقات میں کیا، ڈرامہ کرداروں کے انتخاب کے بارے انہوں نے کہا میرے شوہر بھی بہت مدد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مجھے وہی کردار قبول کرنے چاہئیں جو مجھے اپنے دل کے قریب محسوس ہوں۔
خیال رہے کہ وزیرآباد میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی گئی جس سے سابق وزیراعظم، سینیٹر فیصل جاوید اور پی ٹی آئی رہنما احمد چٹھہ سمیت دیگر افراد زخمی ہوئے۔
اس واقعہ کے بعد شوبز کی شخصیات نے بھی عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور پی ٹی آئی چیئرمین کو زیادہ نقصان نہ پہنچنے پر شکرانے بھی ادا کیے۔
ان سے متعلق یہ تاثر غلط ہے کہ انہوں نے ایک امیر شخص سے شادی کی ہے تو ان کے اخراجات کے مسائل حل ہو گئے اسی لیے وہ اب شوبز میں کم کام کرتی ہیں۔ ایمان علی کا بتانا ہے کہ وہ اپنے شوہر سے زیادہ امیر ہیں، انہوں نے صحیح وقت میں صحیح جگہوں پر سرمایہ کاری کی تھی جو کہ ان کے لیے آج فائدہ مند ثابت ہوئی، انہوں نے اپنی شادی کے سب اخراجات بھی خود اٹھائے تھے ۔
ایمان علی کا اپنے ماضی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے غربت بھی بہت دیکھی ہے ، جتنی ہم نے غربت دیکھی شاید ہی کسی نے دیکھی ہو بچپن سے اٹھارہ سال کی عمر تک تنگ حالات دیکھے ہیں، والد(عابد علی)کے گھر انہوں نے لنڈے کے کپڑے تک پہنے تھے ۔ بیماری میں مبتلا نہ ہوتی تو انسٹاگرام سے ایک دن میں لاکھوں روپے کما رہی ہوتی۔
فلم میں رقص کہانی کی ڈیمانڈ کے مطابق ہو تو ایک ہیرؤئین کو کرنے میں کوئی برائی نہیں البتہ آئٹم سونگز میں ولگیریٹی کا عنصر نہ ہو تو کوئی بری بات نہیں ۔اس قسم کی آفرز ہوچکی ہیں اور میں نے سیدھا سیدھا انکار کیا ہے ، اگر کوئی لڑکی آئٹم سونگ کرتی ہے تو اوکے مگر میں خود کو اس کیلئے پرفیکٹ نہیں سمجھتی اور ویسے بھی ہمارا کلچر پڑوس سے مختلف ہے۔ لہٰذا ہمارے یہاں کی فلمیں آئٹم سونگ کے بنابھی اچھی لگتی ہیں،فلم کے حوالے سے ہمیشہ میری یہی ترجیح ہوگی کہ ایسا پروجیکٹ سائن کروں جس کا سکرپٹ اور پلاٹ عمدہ ہو۔ ایوارڈز شوز میں ہم ٹی وی فنکارائیں ماہرہ خان، مہوش حیات ، صبا قمر دیگر نے ملکی گیتوں پر رقص کئے جس کو آئٹم نمبر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ البتہ اعضائکی شاعری سے لطف اندوز ہونے کیلئے انسان کی ذہنی سطح کا معیار بھی دیکھا جاتاہے ۔
۔ ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر نے کہا کہ وہ ماہرہ کواگلے چند دنوں میں معاف کرنے والے ہیں کیونکہ ماہرہ نے ان کی زندگی پر بنا سیریل کیا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماہرہ اور میرا بڑا عزت والا رشتہ تھا مگر ماہرہ نے بیوقوفی کردی جب ماروی سرمد والا معاملہ ہوا تو دوسرے دن اس نے ایک گندا اور گھٹیا ٹویٹ کردیا اس پاداش میں اسے میرے پاس تم ہو ملا اور نہ ہی لندن نہیں جاؤں گاملی۔