ٹرمپ کے صدر بننے سے امریکا میں مقیم بھارتی پریشان

ٹرمپ کے صدر بننے سے امریکا میں مقیم بھارتی پریشان

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے سے امریکا میں غیرقانونی طورپر مقیم افراد میں کھلبلی مچ گئی۔
امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے زیادہ بھارتی شہری پریشان ہیں کیونکہ غیر قانونی طورپر امریکا میں مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ 
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا جبری بےدخلی کا آپریشن شروع کرنے کا انتخابی وعدہ پورا کریں گے، انہوں نے اسی مقصد کے لیے اپنے پہلے دور صدارت میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے قائم مقام سربراہ کو بارڈر زار نامزد کردیا ہے۔
نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ امریکا میں غیرقانونی طورپر مقیم 10 لاکھ افراد سالانہ واپس بھیجے جائیں گے۔ 
ٹرمپ کے امیگریشن مشیر اسٹیفن ملر کے مطابق اس کے لیے ملازمت کی جگہوں پر چھاپے مارے جائیں گے اور ڈیپورٹیشن کا آپریشن فوجی جہازوں کے ذریعے کیا جائے گا جس کے لیے نیشنل گارڈز کی خدمات لی جائیں گی۔
سال 2022 کے سروے کے مطابق امیگرینٹس امریکا کی آبادی کا 14 اعشاریہ 3 فیصد ہیں اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ سال 2022 سے اب تک مزید ایک ملین افراد غیر قانونی طورپر امریکا سے داخل ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق غیرقانونی طورپر مقیم برسر روزگار افراد کی بڑی تعداد تعمیرات، میزبانی اور زراعت کے شعبوں سے وابستہ ہے، ایسے امیگرینٹس کی جبری بے دخلی کی گئی تو اس سے جی ڈی پی بھی ایک اعشاریہ 7 کھرب ڈالر کم ہوجائے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق دستاویز نہ رکھنے والے 5 لاکھ افراد ایسے ہیں جنہیں والدین بچپن ہی میں امریکا لے آئے تھے، انہیں ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈ ہوڈ آرائیولز پروگرام یعنی ڈاکا کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
40 لاکھ سے زیادہ بچے ایسے ہیں جن کے والدین کے پاس دستاویز نہیں، انہیں تنہا رہنے یا اپنے والدین کے ساتھ وطن واپسی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، ٹرمپ کے پہلے دور میں بھی 5 ہزار بچوں کے ساتھ ایسا کیا جاچکا ہے۔
پیو ریسرچ کے مطابق سال 2019 سے سال 2022 تک کریبیئن، جنوبی امریکا، ایشیا، یورپ اور سب سہارن افریقا سمیت مختلف جگہوں سے غیرقانونی امیگرینٹس امریکا آئے جس کے نتیجے میں فلوریڈا،ٹیکساس، نیویارک، نیوجرسی، میساچوسٹس اور میری لینڈ میں غیرقانونی امیگرینٹس کی تعداد بڑھی جبکہ واحد ریاست کیلیفورنیا تھی جہاں یہ تعداد کم ہوئی۔
امریکا میں مقیم غیرقانونی امیگرینٹس میں میکسیکو کے شہری سرفہرست ہیں، اس وقت 40 لاکھ سے زائد میکسیکن شہری ایسے ہیں جن کے پاس دستاویز نہیں، ان کی تعداد امریکا میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کا 37 فیصد ہے۔
دوسرا نمبر السلواڈور کا ہے جس کے غیرقانونی طورپر امریکا میں مقیم شہریوں کی تعداد 7 لاکھ 50 ہزار ہے۔
تیسرا نمبر بھارت کا ہے جس کے امریکا میں غیرقانونی طورپر مقیم افراد کی تعداد 7 لاکھ 25 ہزار سے زائد ہے اور یہ تعداد 2017 سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔ 
صرف سال 2023 میں امریکامیں غیرقانونی طورپر داخل ہونے والے ایک لاکھ سے زائد بھارتیوں کو امریکی حکام نے روکا تھا جن میں سے 30 ہزار کینیڈا کی سرحد سے داخل ہورہے تھے۔
ایک عشرے پہلے تک امریکا آنے والے بھارتیوں کی تعداد 15 سو سالانہ کے قریب تھی جو 2019 میں بڑھ کر 10 ہزار تک جاپہنچی تھی۔
امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن افراد میں 6 لاکھ 75 ہزار افراد کے ساتھ گوئٹے مالا کا چوتھا اور 5 لاکھ 25 ہزار افراد کے ساتھ ہنڈوراس کا پانچواں نمبر ہے۔
جہاں تک پاکستانیوں کا تعلق ہے، تو سروے کے مطابق امریکا میں قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کی تعداد ساڑھے 6 لاکھ ہے تاہم یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ ان کی اصل تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے۔
خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ ڈیپورٹیشن کے لیے 1798 دور کا ایلین اینیمیز ایکٹ استعمال کریں گے، یہ ایکٹ 1812 کی جنگ، جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم میں جاپانیوں، جرمن اور اطالوی نثراد افراد کو کیمپوں میں ڈالنے کے لیے استعمال کیا جاچکا ہے۔ تاہم اس کے لیے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ امیگرینٹس کو غیرملکی حکومتوں نے بھیجا تھا۔