ڈپریشن : مریض خود کو بیمار تصور کیوں نہیں کرتا؟

ڈپریشن : مریض خود کو بیمار تصور کیوں نہیں کرتا؟

ڈپریشن ڈس آرڈر ایک پیچیدہ حالت ہے، یہ دکھی محسوس کرنے یا محض مشکل وقت سے گزرنے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، پوری دنیا میں ڈپریشن حیرت انگیز حد تک ایک عام بیماری بن چکی ہے۔

پہلے زمانوں میں لوگ اس بارے میں گفتگو کرنا معیوب سمجھتے تھے تاہم اب نئی نسل کی سوچ میں تبدیلی آرہی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ نفسیاتی بیماریوں پر جتنی توجہ درکار ہے اتنی ملنا شروع ہو گئی ہے۔

ڈپریشن ایک موڈ سے متعلقہ بیماری ہے اور یہ روز مرہ کے کام مثلا کھانا، پینا، سونا، جاگنا اور معاشرتی رویوں کو شدید طور پر متاثر کرتا ہے۔

ڈپریشن کی علامات اور اقسام 

ڈپریشن کی کئی اقسام کی ہوسکتی ہیں جیسا کہ سیزنل، پوسٹ پارٹم (بچے کی پیدائش کے بعد والے عرصے میں جنم لینے والا) اور (مستقل رہنے والا ڈپریشن)۔ کسی بھی قسم کے ڈپریشن میں پیدا ہونے والی ناامیدی کی شدید لہر انسان کو تباہ کن حد تک متاثر کرتی ہے۔

امریکن کالج آف اوبسٹیٹریشینز اینڈ گائناکالوجسٹ (اے سی او جی) کے مطابق ڈپریشن حمل کی ایک عام پیچیدگی ہے، اگر اس کی پہچان اور علاج نہ کیا جائے تو ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج چھوڑتی ہے۔

بعض حالات میں لوگوں کو اداسی، بے حسی، یا توانائی کی کمی کے احساسات ہوتے ہیں جو دنوں ہفتوں یا مہینوں تک رہ سکتے ہیں، لوگ سونے، کھانے یا حفظان صحت کے معمولات میں تبدیلیوں کا تجربہ کرسکتے ہیں اور دوستوں کے ساتھ ملنا یا کام پر جانا چھوڑ سکتے ہیں۔

بعض اوقات، افسردہ دورانیے کا سامنا کرنے والے افراد ناامیدی محسوس کرسکتے ہیں یا یہ کہ زندگی اب جینے کے قابل نہیں رہی جو خودکشی کے خیالات کے ساتھ آ سکتی ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود مریض خود کو بیمار تصور نہیں کرتا جو علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

یہ ممکن ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہوں جسے ڈپریشن ہو اور وہ ظاہر نہ کرتا ہو، امریکہ میں 7 فیصد سے زائد آبادی نے پچھلے سال کم از کم ایک بڑا ڈپریشن کا تجربہ کیا ہے۔

مایوس ہرگز نہ ہوں، علاج کریں

ڈپریشن انسان میں ناامیدی کے جذبات تو پیدا کر دیتا ہے لیکن یہ صورتحال قابل علاج ہے لہٰذا اسے ناامیدی سے بالکل نہیں دیکھنا چاہیے۔

ادویات کے باقاعدہ استعمال سے امید کا سورج دوبارہ انسان کی زندگی میں مثبت کرنیں چمکا سکتا ہے جو کہ انسان کے تعلقات کی بہتری کا باعث بنتا ہے، مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے ڈپریشن کی علامات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

زعفران کا استعمال

زعفران ایک دلکش رنگ کی حامل بوٹی ہے، اس کے ساتھ ساتھ زعفران بہت سے طبی فوائد کا حامل بھی ہے، یہ اپنی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی بنیاد پر ڈپریشن کا قدرتی علاج تصور کیا جاتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات کے مطابق زعفران کے استعمال سے دماغ میں سیروٹونن کا لیول متوازن ہوتا ہے جو موڈ کو بہتر بنانے والا کیمیکل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کی علامات میں کمی لانے کے لیے زعفران کے سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

ورزش

ڈپریشن کی علامات میں کمی لانے کے لیے ورزش کو ایک اہم علاج تصور کیا جاتا ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے سے دماغ مثبت انداز سے سوچنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اس بیماری کی علامات میں کمی آتی ہے۔

اومیگا-3 فیٹی ایسڈز

اومیگا-3 فیٹی ایسڈز جسمانی اور دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم فیٹ تصور کیے جاتے ہیں۔ کچھ تحقیقات کے مطابق ان کے باقاعدہ استعمال سے ڈپریشن کی شدت میں کمی آتی ہے۔

وٹامن ڈی

وٹامن ڈی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم تصور کیا جاتا ہے، جب کہ بد قسمتی سے بہت سے افراد اس وٹامن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جو وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوں ان میں ڈپریشن کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں۔

زنک

زنک کا شمار ان منرلز میں کیا جاتا ہے جو دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ منرل استعمال کی جانے والی مختلف چیزوں کی سوزش کم کرنے والی اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کو بھی بڑھاتا ہے۔ زنک کی کمی کی وجہ سے ڈپریشن کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔