خیبر پختون خوا میں خاندان کی آپس میں شادیوں سے تھیلیسیمیا کے مریضوں کی شرح میں اضافہ ہونے لگا۔

 پشاور کے علاقے وزیر باغ کا رہائشی گلہ خان مہینے میں 2 مرتبہ تھیلیسیمیا میں مبتلا اپنے 10 سالہ بچے کو خون لگوانے لاتا ہے۔

گلہ خان کا کہنا ہے کہ پختون کلچر میں اپنے ہی خاندان میں شادیوں کے رواج کی وجہ سے اس کا بیٹا تو اس موذی مرض میں مبتلا ہو گیا تاہم اب وہ چاہتا ہے کہ یا تو اس رواج کو ختم ہونا چاہیے یا شادی سے پہلے ٹیسٹ لازمی کرا لینا چاہیے۔

گلہ خان خیبر پختون خوا میں واحد باپ نہیں جس کی خاندان میں آپس کی شادی کے نتیجے میں بچے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 5000 سے 7000 بچے اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سب سے زیادہ شرح خیبر پختون خوا کی ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق صوبے میں اس وقت 25000 سے زیادہ تھیلیسیمیا کے مریض ہیں۔

تھیلیسیمیا کے مرض کی روک تھام کے لیے خیبر پختون خوا میں 2009ء میں قانون سازی کے تحت شادی سے قبل جوڑے کو ٹیسٹ کرانا بھی لازم تو قرار دیا گیا تاہم اس پر عمل در آمد نہ کرایا جا سکا۔
Card image cap
گرمیوں میں فالسہ اور اس کے شربت کے صحت پر حیران کُن فوائد

گرمیاں پریشان کن تو ہوتی ہیں مگر، اگر اس میں موسمِ گرما کی سوغات کھٹے میٹھے پھل فالسے کا استعمال کر لیا جائے تو یہ ناصرف فرحت بخش بلکہ لذیذ بھی بن جاتی ہیں جبکہ فالسے کے شربت کی ٹھنڈی تاثیر گرمی بھلانے پر مجبور کردیتی ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق فالسے کو سپر فوڈ بھی کہا جاتا ہے، انسائیکلو پیڈیا آف میڈیسنل پلانٹس کے تحت فالسہ نظام ہاضمہ کو بہتر کرتے ہوئے جسم کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور پانی کی کمی دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ 

طبی اور غذائی فوائد کے حامل فالسے میں وٹامن اے، بی اور سی موجود ہوتے ہیں، اس کے علاوہ نشاستہ، لحمیات، آئرن، پوٹاشیم، کیرٹین، آیوڈین اور کیلشیم بھی پایا جاتا ہے، ایک پاؤ فالسہ سے 80 کیلوریز حاصل کی جا سکتی ہیں۔

فالسے میں مٹھاس نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، اسی لیے پاکستان جرنل آف فارماسوٹیکل سائنسز کے مطابق اس کم شکر والے پھل سے ذیابطیس کے مریض بھی لطف اٹھا سکتے ہیں، یہ دل کے پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے، اس پھل کی جامنی رنگت دراصل ایک اینٹی آکسیڈنٹ ’ایتھوسیان‘ کے سبب ہوتی ہے جو جِلد میں لچک پیدا کرنے والے کیمیکل ہارمون کولاجن کو تحفظ فراہم کرتا ہے جس سے جِلد جوان رہتی ہے۔

اس کے دیگر فوائد میں خون صاف، جِلد کی چمک میں اضافہ، گرمی کے بخار کو دور کرنا، فاسد مادوں کو ختم، جگر کے افعال کو درست کرنا اور خواتین کی مخصوص بیماریوں خصوصی طور پر لیکوریا کا علاج شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق کھٹے میٹھے فالسے کا شربت غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، فالسے کا جوس معدے سے جڑی شکایتوں اور درد کو بھی دور کر سکتا ہے، اینٹی آکسیڈنٹس کےحامل اس پھل سے کینسر کے خطرے میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔

Card image cap
تربوز، خربوزہ اور گرما وزن میں کمی سے لے کر دل کی صحت تک نہایت مفید قرار

گرمیوں کے آتے ہی مزے مزے کے رنگ برنگے پھل مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں جو کہ جیب پر سستے اور صحت پر مفید اثرات مرتب کرتے ہیں۔

طبی ماہرین کی جانب سے موسمی پھلوں کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے، موسمِ گرما کے پھلوں، تربوز، خربوزے، گرما کا کدو کی فیملی سے تعلق ہے جسے (cucurbitaceae plant family) کہا جاتا ہے، اِن پھلوں میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ اِن کے استعمال سے دل، معدے، آنتوں کی صحت پر حیران کُن فوائد حاصل ہوتے ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

طبی ماہرین کے مطابق گرمیوں میں وزن کم کرنے اور مجموعی صحت کو بہتر بنانے کے لیے یہ پھل اہم کردار ادا کرتے ہیں جن کا روزانہ کی بنیاد پر استعمال ناصرف پانی کی کمی دور کرتا ہے بلکہ بلڈ پریشر، قبض کا علاج، دل کی دھڑکن متوازن، وزن میں کمی، کولیسٹرول کی سطح متوازن، قوتِ مدافعت بڑھانے اور کینسر کے خلیوں کو بننے سے روکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اِن رس بھرے پھلوں میں اینٹی آکسیڈنٹ کی بھی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جو جسم سے مضرِ صحت مواد خارج کرنے میں مدد دیتے ہیں، ان کی ٹھنڈی تاثیر اور ان میں موجود وٹامن بی جسم میں تھکاوٹ کا احساس کم کرتا ہے اور انسان کو تروتازہ اور خوشگوار محسوس کرواتا ہے، تربوز میں موجود امائنو ایسڈز بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق تربوز غذائیت سے بھرپور پھل ہے جس کے 100 گرام میں 30 کیلوریز، صفر فیصد فیٹ، 112 ملی گرام پوٹاشیم ، 8 گرام کاربوہائیڈریٹس، 6 گرام شوگر، 11 فیصد وٹامن اے، 13 فیصد وٹامن سی پایا جاتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے لازمی جز ہے۔

اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ خربوزے میں کولیسٹرول کی مقدار صفر ہوتی ہے اور 100 گرام خربوزے کے پھل میں توانائی 17،پانی 95.2 ملی گرام، پروٹین 0.3 گرام، چکنائی 0.2گرام،  نشاستہ3.5 ، فائبر 0.4، کیلشیم 32 گرام، آئرن 1.4 ملی گرام، فاسفورس 14 ملی گرام اور وٹامن سی 26 ملی گرام موجود ہوتا ہے۔

دوسری جانب اگر میٹھے اور فرحت بخش پھل گرما کی بات کی جائے تو ماہرین غذائیت کے مطابق گرما کے 100 گرام میں 34 کیلوریز، 0.2 گرام فیٹ، 16 ملی گرام سوڈیم ، 267 ملی گرام پوٹاشیم، 8 گرام کاربوہائیڈریٹس، 0.8 گرام پروٹین پائی جاتی ہے جبکہ 67 فیصد وٹامن اے، 61 فیصد وٹامن سی، 5 فیصد وٹامن بی 6 اور 3 فیصد میگنیشیم پایا جاتا ہے ۔

گرما 90 فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے جس کے استعمال سے گرمیوں میں ہائیڈریٹڈ رہنے میں مدد ملتی ہے، گرما منرلز اور وٹامنز حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔

طبی ماہرین کے مطابق اس پھل میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائے جانے کے سبب ان کے استعمال سے پٹھوں کو مضبوطی ملتی ہے، متاثرہ پٹھوں کو بننے میں مدد ملتی ہے اور بلڈ پریشر بھی متوازن رہتا ہے۔

اِن کے استعمال سے بلڈ شوگر لیول کنٹرول ہوتا ہے اور ذیابطیس کے مریضوں میں شوگر لیول متوازن رہتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تربوز، خربوزہ اور گرما میں فیٹ اور کاربوہائیڈریٹس بہت کم مقدار میں پائے جاتے ہیں، ان میں موجود فائبر سے کولیسٹرول لیول کو متوزان رہنے میں مدد ملتی ہے، گرما میں خون کو پتلا کرنے کی خصوصیات پائے جانے کے سبب دل کی صحت برقرار رہتی ہے ۔

Card image cap
آڑو ایک پھل مگر حیرت انگیز فوائد سے بھرپور

موسم گرما  کا آغاز ہوتے ہی بے شمار موسماتی پھل دیکھنے کو ملتےہیں جو کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے۔ 

موسم کے آغاز پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو تربوز اور خربوزے سے مستفید کیا تھا۔ اب آہستہ آہستہ وہ رُخصت ہو رہے ہیں اور ان کی جگہ فالسہ اور آڑو لے رہے ہیں۔ کچھ دنوں میں آم بھی آیا ہی چاہتا ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر کتنی بڑی مہربانی ہے کہ وہ بیک وقت تمام پھل پیدا نہیں کرتا بلکہ موسم اور مزاج کی مناسبت سے یکے بعد دیگرے انہیں لاتا رہتا ہے۔ اس وقت آڑو کا موسم اپنے شباب پر ہے  جو بے شمار فوائد سے بھر پور ہے۔

آئیے اس پھل کی کچھ طبّی خوبیاں جانتے ہیں:۔

یہ خوشبودار اور خوش ذائقہ پھل وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ آڑو کھانے سے صحت کو بہت سارے فائدے ہوتے ہیں مثلاً ہاضمہ بہتر ہوتا ہے، دِل صحت مند رہتا ہے، بیماریوں کا مقابلہ کرنے والا مدافعتی نظام طاقتور ہوتا ہے اور الرجی کی علامتیں بہتر ہو جاتی ہیں۔ آڑو کا شمار ان پھلوں میں کیا جاتا ہے جن کے درمیان میں سخت پتھر جیسے بیج یا گٹھلی ہوتی ہے جیسے آلوچہ، خوبانی، چیری اور شفتالو وغیرہ ہیں۔ ایک بڑے آڑو میں جس کاوزن تقریباً 147 گرام ہو، 68 حرارے، 2 گرام ریشے (فائبر) اور 1.3 گرام پروٹین ہوتا ہے۔ 

علاوہ ازیں آڑو وٹامن سی، وٹامن اے اور پوٹاشیم کے حصول کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔ اگرچہ تمام پھل دِل کو صحت مند رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں لیکن آڑو کے کچھ خصوصی فوائد اس حوالے سے ہیں۔ ریسرچ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ آڑو کے رَس سے کولیسٹرول اور ہائی بلڈپریشر کی سطح گھٹ جاتی ہے۔ آڑو کھانے سے پوٹاشیم کی قابل ذکر مقدار بھی حاصل ہوتی ہے جو بلڈپریشر کو قابو میں رکھتا ہے اور کولیسٹرول کی سطح بھی بڑھنے نہیں دیتا جبکہ غیرحل پذیر ریشوں سے کھانا ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے اور قبض کی شکایت بھی پیدا نہیں ہوتی ہے۔

 آڑو کو چھلکا سمیت کھانے سے فائبر کی زیادہ مقدار جسم میں پہنچتی ہے۔ ایک اور ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ آڑو کے پھولوں سے بنائی گئی چائے اور عرق کے پینے سے بھی ہاضمے کی خرابیاں دُور ہوتی ہیں۔ پھلوں اور سبزیوں میں جو پولی فینولز غذائی اجزاء ہوتے ہیں اور آڑو میں کثرت سے موجود ہوتے ہیں، وہ جسم میں سوزش کو کم کرتے ہیں اور اس سے امراض قلب، ذیابیطس، کینسر اور الزائمر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔ آڑو کے چھلکے اور گودے میں وٹامن سی، پولی فینولز اور کیروٹینوئڈز جیسے اینٹی آکسیڈنٹ اجزا کی بھرمار ہوتی ہے جو خلیات کو نقصان سے بچاتے ہیں۔ 

اس طرح نہ صرف بیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے بلکہ بڑھاپے کی آمد میں بھی تاخیر ہوتی ہے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ سنِ یاس کے مرحلے سے گزرنے والی خواتین اگر ہفتے میں کم از کم دو بار اچھی طرح آڑو کھائیں تو ان میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ آڑو کھانے سے جسم کے مدافعتی نظام کو کئی طریقے سے فائدہ پہنچتا ہے۔ 

آڑو میں جو سُرخ نارنجی رنگ کا مادّہ ہوتا ہے، اسے بیٹا کیروٹین کہتے ہیں۔ ہمارا جسم اس غذائی مادّے بیٹاکیروٹین کو وٹامن اے میں تبدیل کر دیتا ہے جو آنکھوں کو صحت مند رکھنے والا اہم وٹامن ہے۔ آڑو کی سخت گٹھلی اور آڑو کے پھول کو پیس کر اگر اسے جلد پر لگایا جائے تو جلد کی شگفتگی برقرار رہتی ہے اور بالائے بنفشی شُعاعوں سے جلد کو نقصان نہیں پہنچتا ہے۔


موسم گرما میں پانی کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

موسم گرما میں جسم میں پانی کی کمی ہونا عام سی بات ہے، موسم گرما میں جسم سے پسینہ عام دنوں کی نسبت زیادہ تیزی اور کثرت سے خارج ہوتا ہے، بعض اوقات ہم روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول بھی جاتے ہیں۔

خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کے باعث جسم میں موجود نمکیات میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق ایک خاتون کے جسم میں پانی کی مجموعی مقدار 38 سے 45 لیٹر جبکہ ایک مرد کے جسم میں 42 سے 48 لیٹر تک ہوتی ہے۔ اگر یہی نمکیات اپنی مقررہ مقدار سے کم ہونے لگیں تو پورے جسم کا توازن بگڑنے لگتا ہے اور انسان بیمار ہوجاتا ہے۔

جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا اگرچہ آسان نہیں، تاہم بہت سی غذاؤں اور مناسب پانی کی مقدار کے ذریعے اس صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ وہ کون سے معیاری مشروبات، روز مرہ استعمال کی اشیا اور طریقے ہیں، جن سے جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔


کراچی میں منکی پوکس وائرس کا پہلا کیس رپورٹ،محکمہ صحت سندھ

محکمہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ روز مسقط سے کراچی آنے والے مسافر میں منکی پاکس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

صوبائی محکمہ صحت نے بتایا تھا کہ علامات ظاہر ہونے کے سبب مسافر کو فوری قرنطینہ کرکے خون کے نمونے لیب ٹیسٹ کے لئے بھیج دیئے تھے، تاہم اب اس مسافر میں منکی پاکس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

ان کے مطابق گزشتہ 5 روز سے متاثرہ مسافر کے چہرے، پیٹھ اور نچلے دھڑ پر سرخی مائل دھبے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق مسافر کو گزشتہ ایک ہفتے سے بخار بھی ہے، تاہم اسے فوری طور قرنطینہ کردیا گیا۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ متاثرہ مریض مسقط میں ڈرائیور تھا، اس کی عمر 36 سال ہے۔

صوبائی محکمہ صحت متاثرہ مریض کے ساتھ پرواز میں موجود تمام مسافروں سے رابطہ کرکے ان کی صحت سے متعلق تفصیلات لے رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی مسافر نے کھانسی، نزلہ، بخار کی شکایت کی تو اس کے خون کے نمونے بھی لیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل جدہ سے آنے والے 3 مسافروں کے خون کے نمونے بھی لیے گئے تھے۔ ان تینوں مسافروں کا منکی پاکس ٹیسٹ منفی آیا ہے۔

پاک فوج کے اکاؤنٹ کی خبریں جھوٹ، امدادی رقوم حکومت کو ہی دیں: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے اکاؤنٹ کی خبریں جھوٹ، امدادی رقوم حکومت کو ہی دیں: آئی ایس پی آر