گوجرانوالہ کی خصوصی عدالت نےیونان کشتی حادثہ کیس کے مرکزی ملزم محمد ممتاز کو ہیومن سمگلنگ کے 3 مقدمات میں 60 سال قید کی سزا اور 42 لاکھ روپے جرمانہ دینے کا حکم سنا دیا ۔
خصوصی عدالت کے جج نے یہ سزائیں امیگریشن آرڈیننس 1979 کے تحت سزائیں سنائیں۔
مجرم کے خلاف تھانہ ایف آئی اے گوجرانوالہ میں ہیومن سمگلنگ کے 3 مقدمات درج تھے۔
مجرم پر الزام تھا کہ اس نے 2 سگے بھائیوں سمیت 4 نوجوانوں سے 1 کروڑ 10 لاکھ روپے لے کر انہیں غیر قانونی ذرائع سے اٹلی جانے کے لئے اس کشتی تک پہنچایا تھا جو اٹلی جاتے ہوئے یونان کی سمندری حدود میں ڈوب گئی تھی۔ اس حادثہ میں چھ سو سے زیادہ غیر قانونی امیگرنٹ سمندر میں ڈوب کر مر گئے تھے۔
مجرم ممتاز نے جن چار نوجوانوں کو غیر قانونی طریقے سے اٹلی بجھوانا تھا وہ چاروں کشتی کے ساتھ ڈوب گئے تھے۔ ان کے نام محمد منیب،اللہ دتہ،فرہاد علی اور محمد توحید تھے۔ یونان کشتی حادثہ 14 جون 2023 کو پیش آیا تھا ۔
اس کشتی حادثے میں ڈوبنے والے افراد میں 50 سے زائد نوجوانوں کا تعلق گوجرانوالہ ڈویژن سے تھا۔
یورپی یونین کے رہنما ایران پر نئی پابندیوں پر متفق ہو گئے۔
یورپی
یونین کے رہنماؤں نے بدھ کو دیر گئے اسرائیل پر براہ راست حملے کے لیے
ایران کو نشانہ بنانے والی نئی پابندیوں پر اتفاق کیا ہے۔
برسلز میں
یورپی یونین کے رہنماؤں نے بدھ کو دیر گئے اسرائیل پر براہ راست حملے کے
لیے ایران کو نشانہ بنانے والی نئی پابندیوں پر اتفاق کیا۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے دو روزہ سربراہی اجلاس کے پہلے دن کے بعد جمعرات کی صبح صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین نے "ایران کے خلاف پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے"۔
انہوں نے کہا کہ نئی پابندیوں کا مقصد ان کمپنیوں کو نشانہ بنانا ہے جو ڈرونز، میزائلوں کے لیے درکار مدد ایران کو فراہم کر رہی ہیں۔
یورپی یونین کے رہنماؤں کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "یورپی یونین ایران کے خلاف مزید پابندیوں کے اقدامات کرے گا، خاص طور پر بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں (یو اے وی) اور میزائلوں کے سلسلے میں"۔
بدھ اور جمعرات کو ہونے والی یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس کا مقصد اصل میں بلاک کی معیشت اور اس کی مسابقت پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔ لیکن مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے اقتصادی بحث کو دوسرے دن کے ایجنڈے میں دھکیل دیا۔
یورپی یونین کے رہنماؤں نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے کیونکہ اسرائیل نے ہفتے کے روز ایران کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملے کا جواب دیا تھا۔
اسرائیل ایران پر "بڑا حملہ" نہ کرے
جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ایران کی آمد پر "اپنا بڑا حملہ" کرکے جوابی کارروائی نہ کرے۔
شولز نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اب ایران کے میزائل اور ڈرون حملے کے خلاف کامیاب دفاع کو "پورے خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے استعمال کرے۔" انہوں نے کہا کہ اس بنیاد پر، "مسلسل فوجی ردعمل یقینی طور پر مناسب نہیں ہوگا۔"
"ہم جانتے ہیں کہ ہمیں اب تک یوکرین کی حمایت کے لیے اس سے زیادہ کچھ کرنا
ہے۔ یہ خاص طور پر ان تمام فضائی دفاعی صلاحیتوں پر لاگو ہوتا ہے جن کی
ضرورت ہے،
نئی دہلی کے معروف ریسٹورنٹ میں باحجاب خواتین کاداخلہ بند کردیاگیا۔
جامعہ
ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے قریب نیو فرینڈز کالونی کے ماربیہ کیفے میں لنچ
ٹائم کے دوران باحجاب خواتین کوداخل نہیں ہونے دیاگیا۔
مسلم خواتین نے
بتایا کہ ہم چار کولیگز ہمیشہ برقع پہن کر دفتر آتی ہیں اور لنچ کرنے
ریسٹورینٹ کی ایک ٹیبل بُک کرانی چاہی تو ہمیں جواب دیا گیا کہ ریسٹورینٹ
میں برقع اتار کر جانا ہوگا۔
خواتین کے بقول جب ہم نے اس کی وجہ پوچھی
تو کہا گیا کہ یہ ریسٹورینٹ کی پالیسی ہے کسی بھی مذہبی بھی علامت کے اظہار
کی اجازت نہ دی جائے اور جب برقع اور حجاب اتارنے سے انکار کیا ہمیں عملے
نے باہر نکال دیا۔
متاثرہ خواتین نے ریسٹورینٹ کی پالیسی کو مذہبی
آزادی بنیادی حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عملے کی بدتمیزی سے
ثابت ہوگیا کہ مودی سرکار میں کوئی اقلیت کسی کے ہاتھوں بھی محفوظ نہیں۔
اسرائیلی آرمی چیف کا ایران پر ممکنہ حملے سے متعلق اہم بیان سامنے آگیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف کی جانب سے ایک بار پھر ایران کو دھمکی دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اسرائیل پر حملے کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
اسرائیلی آرمی چیف کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکہ، برطانیہ، فرانس سمیت اسرائیلی اتحادی ممالک خطہ میں امن وامان کیلئے اسرائیل کوتحمل سے کام لینے پر زور دے رہے ہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹے کہ دوران اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی جنگی کابینہ کا اجلاس دوسری بار طلب کیاہے، تاکہ ایران کیخلاف ایکشن لینے کا کوئی حتمی فیصلہ کیاجاسکے۔
دوسری جانب اسرائیلی حملے اور کئی روز کے محاصرے کے بعد غزہ کے اسپتالوں سے اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت اور سول ڈیفنس فورسز نے غزہ کی پٹی کے شمال میں دو اجتماعی قبریں دریافت کی ہیں۔ پہلی اجتماعی قبر غزہ شہر کے الشفا اسپتال میں دریافت ہوئی اور دوسری بیت لاہیا میں ملی۔
الجزیرہ کے مطابق صحت کے حکام کے کھدائی کے دوران انہیں 9 لاشیں ملی تھیں اور اس کے بعد کام بند کر دیا گیا کہ کہیں اسرائیل ڈرون سے انہیں دوبارہ نشانہ نا بنائے۔
لاشیں پوری طرح سے گلی ہوئی نہیں تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں حال ہی میں قتل کیا گیا تھا۔ جن لوگوں کو شہید اور دفن کیا گیا تھا ان میں سے کچھ اسپتال میں مریض تھے۔
ایرانی حملوں کے بعدجی سیون ممالک کوآخر کار ہوش آگیا، غزہ میں جلد امن قائم کرنے کے عزم کا اعادہ کرلیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جی سیون اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جلد امن قائم کرنے کی کوشش کریں گے، کشیدگی کم ہونے سے خطے میں استحکام آئیگا۔
امریکی صدرجوبائیڈن کی جانب سے بلائے گئے ورچوئل اجلاس میں جی سیون ملکوں نے اسرائیل پرایرانی حملوں کی مذمت کی، اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فریقین تحمل کامظاہرہ کریں، مزیدجارحیت سے باز رہیں۔
دوسری جانب ایرانی میزائل اسرائیلی ائیر بیس کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوگئے، اسرائیل نے ائیربیس کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کر لیا۔ تصاویر اور وڈیوز جاری کر دیں۔
پانچ ایرانی میزائلوں سے نیوایتم ائیر بیس کے تین رن ویز کو نقصان ہوا، نیوایتم ائیر بیس اسرائیل کا سب سے بڑا جنگی بیس ائیر بیس ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اُس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے دمشق کے ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیا گیا تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا امریکی فوج نے اسرائیل پر حملے کے لیے بھیجے گئے اسی سے زائد ڈرونز اور چھ بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کیا۔
میزائلز اور ڈرونز ایران اور یمن سے بھیجے گئے تھے، اسرائیل پر تین سو سے زائد ڈرونز اور میزائل حملے کیے گئے، ایران نے پچاس فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے۔
امریکہ کے علاوہ برطانیہ اور فرانس نے بھی ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو نشانہ بنایا۔
غزہ کے وسطی اور جنوبی حصوں میں اسرائیلی فوجیوں اور گاڑیوں پر حماس نے حملے کیے ہیں۔
حماس کے القسام بریگیڈ کے مطابق غزہ شہر کے تل الحوا محلے میں صہیونی فوجیوں کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
القسام بریگیڈ نے الشفا اسپتال کے قریب اسرائیلی بکتر بند کو بھی نشانہ بنایا۔
حماس نے الشفاء اسپتال کے قریب اسرائیلی گاڑیوں پر حملے کی ویڈیو بھی جاری کر دی۔
ادھرغزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اردن کے دارالحکومت اومان میں دوسرے روز بھی مظاہرے ہوئے۔
مظاہرین نے ایک بار پھر اسرائیلی سفارت خانے کی جانب جانے کی کوشش کی جنہیں سیکیورٹی فورسز نے روکنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی سفارت خانے جانے سے روکنے پر اردنی سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
ایم کیو ایم صدارتی انتخاب میں صدر آصف علی زرداری کو ووٹ دے گی۔
خالد مقبول صدیقی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کو ایک بار پھر یقین
دہانی کروا دی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کی
قیادت میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا وفد مشاورت کے لئے ایم کیو ایم
کے کنوینئیر خالد مقبول صدیقی کی رہائشگاہ پر پہنچا اور ان کے ساتھ ملاقات
کی۔ وفد میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم راجہ پرویز
اشرف، نوید قمر ، خورشید شاہ، شیری رحمان کے ساتھ مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد
رفیق اور اعظم نذیر تارڑ بھی شامل تھے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے بدھ کے روز ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی
قیادت کو آگاہ کردیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم نے صدارتی انتخاب میں ووٹ صدر
آصف علی زرداری کو ہی دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
آج خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے،لاہور ٹریفک پولیس نے وویمن ڈے پر تمام خواتین کو سلام پیش کیا ہے۔
سی
ٹی او کے مطابق اسلام خواتین کے حقوق کے تحفظ کا سب سے بڑا علمبردار ہے،
خواتین کی عزت و تکریم کا تحفظ، ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔
خواتین کی معاشرے میں اہمیت اجاگر کرنے کیلئے جہاں دنیا بھر میں عالمی دن منایا جاتا ہے، تو وہیں خواتین نے ثابت بھی کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔
عالمی دن منانے کے موقع پر ان بہادر خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا جنہوں نے اپنے حقوق کے حصول کی جنگ لڑی، اس دن دنیا بھر میں مختلف ممالک کی ہزاروں تنظیمیں خواتین کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی ترقی کیلئے کوششوں کو اجاگر کرنے کیلئے واکس اور تقاریب کا اہتمام کریں گی۔
خیال رہے کہ 1908ء میں 15000ہزار محنت کش خواتین نے تنخواہوں میں اضافے، ووٹ کے حق اور کام کے طویل اوقات کار کے خلاف نیویارک شہر میں احتجاج کیا تھا اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے آواز بلند کی۔ 1909ء میں امریکہ کی سوشلسٹ پارٹی کی طرف سے پہلی بار عورتوں کا قومی دن 28فروری کو منایا گیا۔
خواتین کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟
آج سے تقریباً سو سال قبل نیو یارک میں کپڑا بنانے والی ایک فیکٹری میں مسلسل دس گھنٹے کام کرنے والی خواتین نے اپنے کام کے اوقات کار میں کمی اور اجرت میں اضافے کیلئے آواز اٹھائی تو ان پر پولیس نے نہ صرف وحشیانہ تشدد کیا بلکہ ان خواتین کو گھوڑوں سے باندھ کر سڑکوں پرگھسیٹا گیا تاہم اس تشدد کے بعد بھی خواتین نے جبری مشقت کے خلاف تحریک جاری رکھی۔
خواتین کی مسلسل جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں 1910 میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں 17 سے زائد ممالک کی سو کے قریب خواتین نے شرکت کی۔
اس کانفرنس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے 1656 میں 8 مارچ کو عورتوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔
اس دن کے موقع پردنیا بھرمیں کانفرنسوں اورورکشاپس کا انعقاد ہو گا، جن میں خواتین کو مساوی حقوق دینے کا اعادہ کیا جائے گا۔