تحریک انصاف کے رہنما و معروف قانون دان لطیف کھوسہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ انشاءاللہ بانی پی ٹی آئی ہفتہ 10دن میں جیل سے باہر آجائیں گے۔
فیصل آباد میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی قانونی کیس نہیں بنایا گیا، 190ملین پاؤنڈ اور القادر ٹرسٹ کیس میں بڑا فیصلہ ہوا ہے بھٹو نے ایک سائفر راجہ بازار میں لہرایا تو اسے پھانسی دی گئی آج 45سال بعد عدالت نے بھٹو کی پھانسی کو غلط قرار دیا۔
پارٹی رہنما اسدقیصر نے کہا کہ فیصل آباد میں صنعتوں کی صورتحال بہت افسوسناک ہے یہاں کے تاجر اتنے پریشان ہیں پنجاب حکومت آئے اور دیکھے، تاجروں کی مشاورت کے بغیر ٹیکس کا نفاذ کیا جا رہا ہے مخصوص لابی اپنےکاروبار کو دوام دینے کیلئے پالیسی بنا رہی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا محفوظ فیصلہ سناتے
ہوئے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کر لی ہے اور انہیں رہا کرنے کا حکم
دیا ہے۔
یہ محفوظ کیا گیا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروقی اور
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سنایا اور رہائی کے لیے ایک ملین کے مچلکے جمع
کرانے کا حکم دیا۔
تاہم عدالت سے اس ریفرنس میں ضمانت اور رہائی کا حکم ملنے کے باوجود بانی پی ٹی آئی جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ سائفر اور نکاح عدت کیس میں انہیں دی جانے والی سزائیں تاحال معطل نہیں ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ضمانت خارج ہونے کے بعد اس فیصلے کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
: رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا کہ بڑے بھائی شیر افضل مروت صاحب نے مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ دیا اور وہ پارٹی کا اثاثہ ہیں، ان کو پارٹی میں خدمت کا موقع دیا جائے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویئٹر پر ایک ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے پارٹی عہدہ داران سے درخواست کی کہ اگر شیر افضل مروت صاحب سے کوئی غلطی سرزد ہوئی بھی ہے تو درگزر کر کے پارٹی کی خدمت کا موقع دیا جائے۔ شیر افضل مروت دلیر آدمی ہیں اور دلیر آدمی کی قدر کرنی چاہئیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مروت صاحب سے بھی درخواست ہے کہ پارٹی ڈسپلن کا خیال رکھیں۔
بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الیکشن مودی کے ہاتھوں سے پھسل چکا ہے، اور اب ان کی بوکھلاہٹ صاف ہو کر جھلک رہی ہے۔
بھارت میں جاری پارلیمانی الیکشن کا تیسرا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے، جیسے جیسے الیکشن مودی کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، ویسے ویسے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جیسے بی جے پی رہنما فرقہ وارانہ آگ کو اور ہوا دینے لگے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کانگریس اور اس کے لیڈر راہل گاندھی کی انتخابی مہم میں جو شدت آئی ہے اس نے مودی سرکار کے ہوش اڑا دیے ہیں، 2014 میں مودی اسی طرح حملہ آور ہوتے تھے اور کانگریس دفاعی لڑائی لڑ رہی تھی، تب کانگریس کا ہر داؤ الٹا پڑ رہا تھا، اور آج وہی کیفیت مودی سرکار کی ہے۔
مودی کے بارے میں عوام میں یہ سوچ پنپ رہی ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے اسٹیج پر آ کر بحث کی ہمت نہیں رکھتے، سپریم کورٹ کے سبکدوش جج جسٹس مدن لوکر، دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش چیف جسٹس شاہ اور انگریزی اخبار دی ہندو کے ادارتی مشیر این رام نے ملکی مسائل پر نریندر مودی اور راہل گاندھی کے مابین کھلی بحث کی تجویز پیش کی تھی، راہل گاندھی نے تو رضامندی ظاہر کر دی، لیکن مودی اب تک خاموش ہیں۔
نہ صرف الیکشن کمیشن پر مودی کے حق میں بد ترین جانب داری کے الزامات لگ رہے ہیں بلکہ انتظامیہ بھی مودی سرکار کے حق میں سرگرم ہے، رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے حلقوں میں ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں افراد کو نقص امن کا خطرہ بتا کر ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے، مسلمان اور دلت ووٹرز کو گھروں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا، نقاب پوش مسلم خواتین کے ساتھ بھی کھلے عام بد تمیزی کی جاتی ہے تا کہ وہ ووٹ نہ دے سکیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے پہلے دو مرحلوں میں ہونے والی پولنگ کے اعداد و شمار جاری کرنے میں پہلے تو غیر معمولی تاخیر کی، پھر پولنگ میں چھ سات فی صد کا غیر معمولی اضافہ دکھایا، صدر کانگرس ملکارجن کھڑگے نے بھی اس پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر احتجاج کیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات بہت اہم ہیں، اگر کانگریس ہار گئی تو بھارت میں انتشار، خانہ جنگی اور کارپوریٹ لوٹ مار ہی بچے گی اور جمہوریت کا چہرہ پوری طرح مسخ ہو جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ عدلیہ سے پوچھنا چاہتی ہوں 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کو سزا کیوں نہیں مل رہی، ایسے لوگوں کو ضمانت کیوں مل جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جناح ہاؤس کے دورے پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ گھناؤنا فعل کرنے والوں کو کیوں سزا نہیں ملتی۔ گزشتہ سال 9 مئی کو ریاست پر حملہ ہوا، وہ ایک سیاہ ترین دن تھا، سوچتی رہی وہ کس طرح پاکستانی ہوگا جس نے اس مقام کو جلایا۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم اس جگہ پر کھڑے ہیں، جس کو جناح ہاؤس کہتے ہیں، وہ قائداعظم جس کی وجہ سے ہم سب آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایک پاکستانی جو اپنے ملک سے محبت کرتا ہے وہ اس طرح کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ 9 مئی کو دہشت گردوں نے دانستہ طور پر شہدا کی یادگاروں پر حملے کیے۔
مریم نے کہا کہ ایک دہشت گرد جماعت نے دانستہ طور پر لوگوں کو حملوں کیلئے اکسایا، یہ لوگ اب کہتے ہیں کہ خواتین کو کیوں جیلوں میں رکھا گیا ہے، کہتے ہیں ہمارا 9 مئی سے تعلق نہیں، آپ کے خاندان کا بھی اس سے تعلق ہے۔ آپ نے جن دہشت گردوں کو تربیت دی ہوئی تھی اس کا بھی اس سے تعلق ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم سے کہا جاتا ہے ان سے بات کیوں نہیں کرتے، وہ ایک سیاسی جماعت نہیں، دہشت گرد جماعت ہے، ہم ایسی دہشت گرد جماعت سے بات نہیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی باقاعدہ 3،4 ماہ پہلے پلاننگ کی گئی، 9 مئی کے واقعات کیلئے باقاعدہ لوگوں کو تربیت دی گئی۔ آج جو آپ کاٹ رہے ہیں یہ خود بویا ہے، اس کی سزا آپ کو مل کررہے گی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ طاقت اور بدمعاشی سے اقتدار حاصل کرنا دہشت گردوں کی سوچ ہے، 9 مئی کا سانحہ کرنے والوں کو کوئی ملال اور شرمندگی نہیں۔
راولپنڈی: سابق صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ 70 فیصد لوگوں کے مینڈیٹ والوں سے بات کرنی پڑے گی، جس کے پاس طاقت ہے اسی کے ساتھ بات ہو سکتی ہے۔
اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم و بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عارف علی نے کہا کہ فوج کے اندر جو لوگ 9 مئی میں ملوث تھے ان کو سزا دی گئی، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے جاتے جاتے کہا تھا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، الیکشن میں جو کچھ ہوا اس کے ثبوت موجود ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ میں نے کل بھی کہا تھا کہ معافی مظلوم کو نہیں ظالم کو مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، یہ کہاں کی منطق ہے کہ ملک کے 70 فیصد لوگ غلط اور چند لوگ صحیح ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کی نئی منطق پیش کی جا رہی ہے کہ سیاست آپ کا کام نہیں، خدا کے واسطے میری فوج کو بچائیں یہ ہمارا ادارہ ہے، میڈیا سے التماس ہے حق کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔
سابق صدر مملکت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ساری قربانیاں دینے کیلیے تیار ہیں اور وہ پوری دنیا میں پاپولر لیڈر ہیں، میں نے ملاقات میں ان سے ہدایات لی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں میں نے بانی پی ٹی آئی کو بالکل صحت مند دیکھا، بانی پی ٹی آئی وہ لیڈر ہیں جو پاکستان کی فکر کرتے ہیں۔
چند روز قبل اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اس وقت ان کی ذات کا نہیں بلکہ پاکستان کا ایشو ہے، اس لیے انھیں قائل کیا جائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر میں حکومت گرائے جانے کے باوجود 2 مرتبہ قمر جاوید باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے اس لیے مجھے قائل کر لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں قمر جاوید باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا، کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی، قمر باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر تین سو صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، عمر ایوب اور شبلی فراز نے مشترکہ پریس کانفرنس میں الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں کی شفاف انکوائری کیلیے کمیشن بنانے اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے درخواست ہے جلد سے جلد پٹیشنز کو نمٹایا جائے، پورے پاکستان میں 158 پٹیشن فائل کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 300 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کر رہے ہیں، وائٹ پیپر عالمی اداروں، غیر ملکی میڈیا چینلز اور اخبارات کی رپورٹس پر مشتمل ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے الیکشن ریفارمز کیے جائیں، سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن کو جلد سے جلد سنا جائے اور جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کروائی جائیں۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں شبلی فراز نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں اس حکومت کا مینڈیٹ کھوکھلا ہے۔
ادھر، عمر ایوب نے کہا کہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داتی تھی انہیں اربوں روپے دیے گئے تھے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات میں اس بات کا فیصلہ ہوگا کہ پارٹی کا آئندہ امیر کون ہو گا۔
نئے امیر جماعت اسلامی کیلئے 3 امیدواروں کو نامزد کیا گیا۔ انٹرا پارٹی انتخابات میں پارٹی کی مرکزی شوریٰ نے اراکین کی رہنمائی کے لیے سراج الحق، لیاقت بلوچ اور حافظ نعیم الرحمان کو نامزد کیا ہے۔
جماعت اسلامی کے ملک بھر میں موجود 50 ہزار پارٹی ممبران ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد آئندہ امیر کا نام سامنے آئے گا۔
نئے امیر کو 5 سال کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نئے امیر کا اعلان اسی ہفتے ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن نے پی پی 158 کے لئے چودھری نواز لدھڑ کو پارٹی ٹکٹ دے دیا
صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد شہباز شریف کی جانب سے چودھری محمد نواز کو پی پی 158 کا ٹکٹ جاری کر دیا گیا۔
عام انتخابات میں پی پی 158 سے شہباز شریف نے فتح حاصل کی تھی۔